پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پشتون قوم پرست رہنما اورپشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)کے سربراہ منظور پشتین کواسلام آبادمیں درج ایک مقدمے میں تفتیش کے لیے اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے منظور پشتین کو جمعرات کی صبح انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا اور ریمانڈ کی استدعا کی۔
دورانِ سماعت منظور پشتین کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کا جسمانی ریمانڈ نہیں بنتا۔
وکیلِ صفائی نے مزید کہا کہ منظور پشتین کو بلوچستان سے اغوا کیا گیا اور تین روز بعد آج عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں منظور پشتین کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد منظور پشتین کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 14 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ منظور پشتین کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ سی ٹی ڈی میں دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج ہے۔ ان پر وفاقی دارالحکومت میں جلسے کے دوران پاکستان مخالف نعرے لگانے کا الزام ہے۔
بلوچستان حکومت نے منظور پشتین کو چار دسمبر کو حراست میں لینے کے بعد صوبہ بدر کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
ڈی آئی خان پولیس نے بدھ کو منظور پشتین کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا تھا جنہیں آج عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے۔