بحرہ بلوچ میں 4 ہزار سے زائدٹرالرزکو غیر قانونی فشنگ کی چھوٹ دیدی گئی

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

بحرہ بلوچ میں پاکستانی عسکری اسٹیبلشمنٹ اور کٹھ پتلی حکومت بلوچستان نے 4 ہزار سے زائدٹرالرزکو غیر قانونی فشنگ کی چھوٹ دیدی ہے ۔

سنگر نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق 4 ہزار سے زائد چینی ودیگر غیر ملکی فش ٹرالرزسمیت کراچی کے ہیوی ٹرالرز، ابراہیم حیدری کی کشتیاں اور دیگر وائرنیٹ وگجا نیٹ استعمال کرنے والے 4 غیر قانونی فشنگ مافیا کو بحربلوچ کو بانجھ کرنے کیلئے مکمل چھوٹ دیدیا گیا ہے جو کہ کنڈ گدور،گڈانی سے سونمیانی، ڈام، کنڈ ملیر، اور ماڑہ ،بسول، پسنی ، گوادر اورجیونی تک کافی بھاری نذرانے کے عوض بے رحمانہ شکار کر کے مقامی ماہی گیروں کا ظالمانہ استحصال کرنے سمیت سمندری حیات کی مکمل نسل کشی میں لگے ہوئے ہیں۔

علاقائی ذرائع بتاے ہیںکہ محکمہ فشریز بلوچستان نے بلوچستان کی ساحلی پٹی کے ماہی گیروں کا استحصال کرنے کیلئے غیر ملکی و سندھ کے ہیوی ٹرالرز ابراہیم حیدری کے کشتی مالکان اور وائر وگجا نیٹ استعمال کرنے والے مافیا کو کھلی چھوٹ دیدی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے مقامی ماہی گیرنان شبینہ کے محتاج جبکہ ٹرالر اور وائر نیٹ مافیا سمیت عرصہ دراز سے پیٹرولنگ اور دیگر اہم عہدوں پر براجمان افسران کی موجیں لگ گئیں ۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فشریز ڈائریکٹر یٹ حب میں ملازمین کی ایک طویل فہرست ہے لیکن وہاں پر گنتی کے چند ملازمین کے سو ا دیگر گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں جسکی وجہ گھر بیٹھے ملازمین کو صرف تنخواہ پیکج پر جبکہ عرصہ دراز سے براجمان افسران واہلکاران کو مافیا پیکج پر کام کی اجازت دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ضلع حب کی سمندری حدود میں پیٹرولنگ کیلئے کوئٹہ سے ایک آفیسر کو لایا گیا ہے جبکہ ضلع گوادر کی سمندری حدود میں بھی اپنے اعتماد کے افسران کے افسران کو مقرر کیا گیا ہے ۔

ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بلوچستان حکومت کے ایک متروک محکمے کی صوبائی محکمہ نظم و نسق سے فشریز ڈیپارٹمنٹ میں تعیناتی کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایکس کیڈر افسران کو اپنے اپنے محکموں میں بھجوا دیا گیا لیکن مذکورہ آفیسر تاحال فشریز ڈیپارٹمنٹ میں تعینات ہیں اور 1988 میں بھرتی ہونے والے آفیسر کی فائل میں جو تعیناتی کی اہل ڈگری سرٹیفکیٹ لگائی گئی ہے وہ 1990 میں جاری کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فشریز ڈیپارٹمنٹ میں ہر دور حکومت سیاسی شلٹر رکھنے والے افسران کو نوازا جاتا رہا ہے اور گہرا سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والی سیاسی شخصیات کا عمل دخل رہا ہے۔ اس وقت بھی فشریز ڈیپارٹمنٹ کی سرپرستی ایک سیاسی وقبائلی چشم چراغ کر رہے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ماضی قریب کے دور حکومت اور اس سے قبل کے دور حکومت میں فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اور بلوچستان کے ماہی گیروں کی تقدیر بدلنے ماہی گیروں کو محنت کش کا درجہ دلانے انکی فلاح وبہبود کے کا م کرنے اسپتال اسکول ماہی گیر کالونیاں تعمیرکرنے کے دعوے کئے گئے لیکن حقیقی معنوں میں کوئی کا م نہیں ہو سکا بلکہ بلوچستان کے ماہی گیروں کو ٹرالر اور وائر نیٹ مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ کر انکا بدترین معاشی قتل کیاجارہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ماہی گیر آج بھی ٹوٹی پھوٹی جھونپڑی یا پھر ٹیئر گارڈر کے کمرے نما گھر میں سرچھپانے پر مجبور ہیں جبکہ ماہی گیروں کے حقوق کی پاسداری کا حلف لینے والے افسران کے اثاثوں کا کھوج لگائی جائے تو چشم کشا انکشافات سامنے لائے جاسکتے ہیں۔

بلوچستان کے ماہی گیرآج بھی بلوچستان کی سمندری حدود میں کراچی کے ٹرالرز اور وائر نیٹ کے ذریعے غیر قانونی شکار پر سراپا احتجاج ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔

Share This Article
Leave a Comment