ماہر قانون اور وکلا رہنما علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بلوچستان کے طول وعرض میں روز لاشیں گرنے کا عمل خطرناک صورتحال کا پیش خیمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی علیحدگی سے بھی ہم نے کچھ نہیں سیکھا۔ معاشرہ اور ملک کفر پر تو چل سکتا ہے مگر ظلم پر نہیں۔
علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ہمارے علم میں ہے کہ ہر سروے رپورٹ کے مطابق 60 فیصد سے زیادہ لوگ غربت اور افلاس میں زندگی گزار رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ غربت کیا رنگ لائے گی وہ تو آنے والا وقت اور ہماری تاریخ بتائے گی مگر اس سے کئی گنا خطرناک صورتحال یہ جو روز بلوچستان کے طول اور عرض میں لاشیں گر رہی ہیں۔اورلواحقین کئی دن تک دھرنا دے کر بیٹھے رہتے ہیں ابھی صرف تین دن پہلے بالاچ مولا بخش کی لاش گری ہوئی پائی گئی جس کو صرف ایک ہفتہ پہلے عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور اس کا کیا بھونڈا جواز پیش کیا گیا کہ وہ دہشت گردوں کی گولی سے مارا گیا خدا کے لیے عقل کے ناخن لو حضرت علی جیسے عظیم انسان کا یہ قول ہے کہ معاشرہ اور ملک کفر پر تو چل سکتا ہے مگر ظلم پر نہیں۔
علی احمد کرد کا کہناتھا کہ میں حیران ہوں کہ اس ملک کے ” شاک آبز رور ” کتنے مضبوط ہیں ہم نے تین دریا بھیچے ، میر جاوا کا علاقہ ایران کو دیا ، سیندک چائنہ کو بخش دیا اور اب ریکوڈک کو بیچنے کی تیاری ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ بنگلہ دیش کی علیحدگی سے بھی ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا اگر واقعی ہم کوئی انصاف اور عدالت کا نظام رکھتے ہیں تو اس کا نوٹس لینا ہمارا فرض ہے۔