بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں شدید سردی میں گیس پریشر میں کمی اور بندش کیخلاف ہائیکورٹ کے سامنے احتجاجی دھرنادیا گیا ہے ۔~نیشنل پارٹی علمدار یونٹ نے سرینا ہوٹل کے قریب بلوچستان ہائیکورٹ کے سامنے سڑک بند کرکے احتجاجاً دھرنا دیدیاہے۔
دھرنے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثرہونے سے شہریوں نے متبادل راستہ اختیار کیا۔
ٹریفک کی دبائو کی وجہ سے ملحقہ سڑکیں جام رہیں جس کی وجہ سے لوگ کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسے رہے ۔
احتجاجی دھرنے میں خواتین اور بچے سمیت اہل علاقہ کے لوگ بڑی تعدادمیں موجود تھے۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے بلوچستان جنرل سیکرٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ ، علمدار روڈ یونٹ کے رہنماء ڈاکٹر محمد رمضان ہزارہ ، سائرہ بتول نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شدید اور خون جمادینے والی سردی نے معمولات زندگی متاثر کرکے رکھ دی ہے شدید سردی میں گیس پریشر کی کمی اور بندش نے مشکلات بڑھا دی ہے جس کی وجہ سے بچے، بزرگ، مریض، خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں ،ٹھنڈ سے لوگ بیمار ہورہے ہیں، سوختنی لکڑی، اور ایل پی جی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ماہانہ ہزاروں روپے گیس کے بل ادا کرتے ہیں اس کے باوجود گیس پریشر میں کمی اور بندش ظلم ہے ۔ گیس بلوچستان سے نکلنے کے باوجود سرد علاقوں میں گیس کی عدم فراہمی لوگوں کے ساتھ زیادتی کرکے جان بوجھ کر اذیت میں مبتلا کرکے ساحل و سائل پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔
انہوںنے کہا کہ سوئی سدرن گیس سے پورا ملک مستفید ہورہا ہے لیکن بلوچستان اور دارالحکومت کوئٹہ کے گنجان آباد علاقے اس سہولت سے محروم چلے ہیں۔
احتجاج کے دوران سڑک بند ہونے سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔
آس پاس کی سڑکوں پر ٹریفک جام رہنے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
مظاہرین نے حکومت اور سوئی گیس کمپنی کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے گیس کی بحالی کا مطالبہ کیا۔