حق دو تحریک کے سربراہ اور جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں اپنے ساتھیوں عبدالولی شاکر، وسیم سفر، یعقوب عیسیٰ، شعیب عیسیٰ، صبغت اللہ، مرتضیٰ سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت ایران بارڈر کے ساتھ کراسنگ پوائنٹ کھول کر لوگوں کو روزگار کے مواقع دے جو ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کو بے روزگار کرکے انہیں غلط اقدامات کی جانب راغب کررہی ہے۔ ہماری تحریک کے مطالبات آج بھی وہی ہے اور اب لوگوں کو آٹے کی نہیں بلکہ اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی چاہئے۔
مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ حق دو تحریک بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لئے گزشتہ کئی سالوں سے اپنے مطالبات کے حصول کےلئے آئین اور قانون کے تحت جدوجہد کررہی ہے جس میں طویل دھرنا دیئے گے۔ دھرنوں میں خواتین، بچوں اور مردوں کے دھرنے شامل تھے۔ اس جدوجہد میں گزشتہ برس 26 دسمبر 2022کو حق مانگنے پر بدترین تشدد کیا گیااور پابند سلاسل کیا گیا اب بھی آئینی جدوجہد کا راستہ روکنے کے لئے مقدمات درج کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کی ترجیح شفاف الیکشن کی بجائے عوام کو بے روزگار کرنے پر مرکوز ہے حکومت ماہی گیروں کو سرحدی تجارت کو ترجیح نہیں دے رہی ۔سرحدی تجارت کے راستے ںبند نہ کئے جائیں ۔ نگران حکومت کراسنگ پوائنٹ پر پابندی ختم کرے ۔ گوادر میں ٹرالر مافیا مقامی ماہی گیروں کا حق مارہا ہے جس سے غریب عوام کے لئے روز گار کے مواقع بندکئے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ٹرالر مافیا کی سرگرمیوں سے گوادر میں سمندری حیات کی نسل کشی کی جارہی ہے گزشتہ ڈیڑھ سال کی پابندی کے بعد ایک بار پھر ٹرالر مافیا کو چھوٹ دے دی گئی ہے اور وہ پسنی، اورماڑہ، ڈام سمیت دیگر مقامات پر ٹرالروں کے ذریعے شکار کرکے مقامی ماہی گیروں کا حق چھین رہے ہیں انہیں غلیظ القابات اور گالیاں بھی دے رہے ہیں 750 کلو طویل ساحل سمندر پر مقامی لوگوں کو محروم رکھ کر ٹرالر مافیا کو فری ہینڈ دیا جارہا ہے جس سے سمندری حیات کی نسل ختم ہورہی ہے ۔
مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں عملاً مارشل لاءہے صرف اعلان ہونا باقی ہے۔ حکومت مکران اور سرحدی لوگوں کے روزگار کے دروازے بند کرکے انہیں غیر قانونی اقدامات کی جانب راغب کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔اور حکمران الزام لگارہے ہیں کہ بھارت لوگوں کو پیسے دیتا ہے حکومت اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے ان کو روزگار فراہم کرنے کی بجائے چھین رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو حق نہ دیا گیا بدامنی بڑھے گی لوگ بھوکے ہوئے تو شیطان سے بھی مدد لینگے ۔بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے کیچ اور مکران سے لوگوں کی بڑی تعداد لاپتہ کی جارہی ہے۔ حکمران سرحدی تجارت پر پابندیاں ختم کرے۔ٹرالر مافیا کو کنٹرول اور لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے تاکہ ان کے اہلخانہ میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہوسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی روز اول سے اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعت رہی ہے ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں اور آج جماعت اسلامی اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم جھنڈوںاور پارٹیوں میں قوم کو تقسیم کرنے کی بجائے ایک ہی جماعت سے ان کے مسائل حل کرنے کے خواہاں ہے۔