جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں جبری گمشدگیوں کیخلاف اور لاپتہ افراد لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے بلوچ، سندھی ،مہاجر اور دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین فریری ھال کے سامنے احتجاجی کیمپ لگاکر بیٹھے ہیں۔
کیمپ میں موجود لاپتہ افراد لواحقین نے جبری گمشدگیوں کیخلاف نعرہ بازی کی اوران کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
لاپتہ افراد لواحقین کا کہنا تھاکہ کسی اس ریاست میں انسانیت کی کوئی قدرو قیمت نہیں ہے ۔اگر کوئی شخص کسی قسم کی بھی جرم کرے تو اس کیلئے عدالتی نظام بنایا گیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس نظام میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کوئی قانون اس لئے نہیں بنایا گیا کہ اس کے پیشرو وردی والے تھے جو محض طاقت کی زبان سمجھتے ہیں ۔
کیمپ میں لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ ، لاپتہ شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین بیٹھے ہیں جبکہ ایچ آر سی پی کراچی کے ڈپٹی کو آرڈینیٹر قاضی خضر ،بی وائی سی کراچی کے آرگنائزر آمنہ بلوچ اور دیگر بھی اظہار یکجہتی کرنے شریک ہیں۔