بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کے تحصیل میر پور موضع کرمانی میں زمین کے تنازع پر بااثر لوگوں نے مظلوم کسان امداد حسین جویو کو قتل کردیا۔
اس سلسلے میں انسانی حقوق کارکن اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ حمیدہ نورنے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ میں اپنے چند ٹویٹس میں کہا ہے کہ کسانوں کی زمینوں پہ قبضے کے لیے مسلح افرادنے کچھی کے علاقے گوٹھ باجھی میں حملہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امداد فقیر ایک غریب کسان اور ناڑی بیلٹ سے تعلق رکھتا ہے اسی لیے بلوچستان کے تمام ڈسکورس میں اس کا مسئلہ، مسئلہ ہی نہیں نا سیاسی نا قومی۔۔۔اب خاموشی نہیں مزاحمت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کہیں نظر نہیں آرہی، جانی نقصان کی ذمہ دار کچھی انتظامیہ ہے جو ایسے واقعات میں فریق ہوتی ہے یا پھر ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کوئی قانونی کارروائی نہیں کرتی۔
حمیدہ نور کا کہنا تھا کہ ارباب جویو جھل مگسی سے اسلام آباد کوئٹہ ہر اس جگہ گئی جہاں تھوڑی سے بھی امید تھی کہ انصاف ہوگا، بدقسمت خاندان بھول گیا تھا وہ بلوچستان کے ایسے خطے میں ہیں جہاں انسان کی جان کی قیمت صرف ایک گولی ہے،نا کوئی گرفتار ہوگا نا کسی کو سزا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ جھل مگسی انتظامیہ برابر کی مجرم ہے جو اس خون آشام درندہ گروہ کو خیرالنساء کو زخمی کرنے کے باوجود گرفتار تو کجا حملوں تک کو روک نا سکی تھی۔
سوشل میڈیا پرجاری ایک ویڈیو میں ارباب جویو کی بیٹی اپنے والد کے قتل پر روتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ میرے والد 2017 سے اپنی زمینوںکیلئے لڑ رہا تھا اور گذشتہ شام چار بچے سے رات گئے فائرنگ چلتی رہی اور میرے والد کو قتل کردیا گیا۔
انہوں نے اپیل کی کہ میرے بہن بھائیوں کی حفاظت کی جائے ۔