بلوچستان کے علاقے حب اور پنجگور سے پاکستانی فورسز اور اس کے لے پالک ڈیتھ اسکواڈ نے 2 افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔
حب سے اطلاعات ہیں کہ فورسز اور خفیہ اداروں نے شفیق زہری کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شفیق زہری، جو 2018 سے جبری لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین بلوچ کے بڑے بھائی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ماہ زیب بلوچ کے والد ہیں، کو آج دوپہر حب چوکی میں پی آر سی ریکوری سینٹر سے اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ اپنے کام پر وہاں موجود تھے۔
شفیق زہری کالج میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ہیں ۔اور اس کے ساتھ ساتھ حب میں قائم ایک ریکوری سینٹر میں بطور سماجی ورکر بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔
شفیق زہری 2013 میں بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بن چکے ہیں۔
شفیق زہری کے بھائی راشد حسین کو سات سال قبل متحدہ عرب امارات سے جبری حراست کے بعد پاکستان منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ منظرِ عام پر نہیں آ سکے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ جبری لاپتہ کئے گئے شفیق زہری کی صاحبزادی ماہ زیب بلوچ، بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک توانا آواز ہیں۔ ماہ زیب بلوچ کو متعدد مرتبہ دھمکیاں دی گئیں، انہیں گرفتار بھی کیا گیا اور مختلف جعلی مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
بیان میں کہا گیا کہ ماہ زیب بلوچ دھمکانے کا مقصد واضح طور پر اپنے چچا راشد حسین کے لیے آواز بلند کرنے سے روکنا تھا، مگر اب ان کے والد کو جبری طور پر لاپتہ کر نا اجتماعی اذیت کی ایک دردناک مثال ہے۔
دوسری جانب پنجگور میں چتکان بازار سے ایک نوجوان کو اغوا کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق چتکان بازار سے نامعلوم گاڑی سواروں نے یاسر محمد حسین نامی نوجوان کو اغوا کرلیا۔
ابتدائی طور پر واقعے سے متعلق تفصیلات معلوم نہیں ہوسکیں۔
پولیس اس سلسلے میں مزید تفتیش کررہی ہے۔
علاقائی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اغواکار وں کا تعلق ریاستی حمایت یافتہ مسلح گروہ جسے مقامی طور پر ڈیتھ اسکواڈ کہا جاتا ہے ، سے ہے۔