پاکستان و آئی ایم ایف مابین 3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہو گیا

0
185

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تین بلین ڈالر کا سٹاف لیول کا سٹینڈ بائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ مشن کا پاکستان کے ساتھ تین بلین ڈالر کا سٹاف لیول کا معاہدہ طے پایا گیا ہے۔

اس معاہدے کی منظوری ابھی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے ہونی ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق آئی ایم ایف بورڈ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری جولائی کے وسط میں دیے جانے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق سٹینڈ بائی ارینجمنٹس پاکستانی حکام کو حالیہ بیرونی دباؤ کی شکار معیشیت کو استحکام کی طرف لے جاانے میں مدد دے گا۔ مشن کے مطابق یہ معاہدہ ’میکرو اکنامک‘ استحکام کو برقرار رکھنے اور کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے کے لیے حکام کی فوری کوششوں کی حمایت کرے گا۔

مشن کی پریس ریلیز کے مطابق نیا ایس بی اے پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور محتاط اخراجات پر عمل درآمد کے ذریعے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ بھی پیدا کرے گا۔

آئی ایم ایف کے مطابق ’پاکستان کے موجودہ چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مستحکم پالیسی پر عمل درآمد کلیدی حیثیت کا حامل ہے، جس میں زیادہ مالیاتی نظم و ضبط، بیرونی دباؤ کو جذب کرنے کے لیے مارکیٹ کا تعین شدہ زر مبادلہ کی شرح، کاروباری ماحول اور اصلاحات پر مزید پیش رفت، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں، ’کلائمنٹ رزیلیئنس‘ کو فروغ دینے، اور بہتر بنانے میں مدد کرنا اس معاہدے کے اہم اہداف ہیں۔

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان اس معاہدے کے لیے پہلے ہی پیشگی شرائط پر عملدرآمد کر چکا ہے۔ مشن نے اس حوالے سے ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے اور بجٹ کی منظوری کی مثالیں دی ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات اٹھانے پر بھی زور دیا ہے تا کہ عام آدمی پر بوجھ کم کیا جا سکے۔ آئی ایم ایف نے بے نظیر انکم سپورٹس پروگرام کی بھی خصوصی تعریف کی ہے جس کے تحت غریب خاندانوں تک مدد کو یقینی بنانا ہے۔

مشن نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی معیشیت کو متعدد جھٹکے لگے ہیں جس میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات نمایاں ہیں۔

آئی ایم ایف نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ اب پاکستان مختلف دیگر فورمز سے بھی قرضے حاصل کر سکے گا جس سے اسے معاشی استحکام کی طرف بڑھنے میں مدد مل سکے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here