پلاسٹک کی آلودگی میں دنیا کے سر فہرست 8 ملکوں میں پاکستان شامل

0
27

پاکستان پلاسٹک کی آلودگی کا ذمہ دار ہونے میں دنیا کے پہلے 8 ملکوں میں اور کراچی پہلے چار شہروں میں شامل ہے ہے۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آ ف لیڈز کی ایک ریسرچ سے ظاہرہوا کہ پاکستان دنیا بھر میں پلاسٹک کا سب سے زیادہ کچرا پیدا کرنے والے پہلے آٹھ ملکوں میں شامل ہے ۔ اور اس کا سب سے بڑا صنعتی شہر کراچی پلاسٹک کا سب سے زیادہ کچرا پیدا کرنے والے پہلے چار شہروں میں شامل ہے ۔

اس ریسرچ میں جو حال ہی میں جریدے نیچر میں شائع ہوئی ریسرچرز نے پچاس ہزار سے زیادہ شہروں اور قصبوں میں مقامی طور پر پیدا ہونے والے پلاسٹک کے کوڑے کرکٹ کا جائزہ لیا گیا تھا۔

کراچی کی ایک ممتاز صحافی زوفین ابراہیم جو کلائیمیٹ چینج، پانی انرجی، اربن انفرااسٹرکچر ، اور متعدد دوسرے مسائل پر انگریزی روزنامہ ڈان، گارڈین ، تھرڈ پول، تھامسن رائٹرز فاؤندیشن اور انڈیکس آن سنسرشپ میں باقاعد گی سے لکھتی ہیں اور خاص طور پر کراچی میں پلاسٹک کی آلودگی کے مسائل پر بہت کچھ لکھ چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ سولیڈ ویسٹ مینیج مینٹ بورڈ کے مطابق کراچی جو دو کروڑ لوگوں کا شہر ہےروزانہ لگ بھگ 12 ہزار ٹن کچرا پیدا کرتا ہے جس میں سے لگ بھگ بیس فیصد پلاسٹک کا کچرا ہوتا ہے ۔ جو خالی پلاٹوں سے لے کر سڑک کے کناروں، ندی نالوں ، اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں میں ہر جگہ بکھرا ہوتا ہے ۔ اس سب کچرے کو کوئی ایک ادارہ اکٹھا یا تلف کرنے کا زمہ دار نہیں ہوتا اور ان میں سے ہر ایک اپنے طریقے سے انہیں اکٹھا اور تلف کرتا ہے اور اسی لیے ان کے درمیان ربط کی کمی سے اس مسئلے کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے ۔

دریائے سندھ پلاسٹک کچرے کا دوسرا سب سے بڑا آلودہ دریا ہے۔

ورلڈ بینک کی 2022 کی ایک رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ دریائے سندھ سے بحیرہ عرب میں چالیس فیصد کچرا شامل ہوتا ہے جس کا تین چوتھائی حصہ گراسری ، کچرے کے بیگز، جوس کے ڈبوں، سینیٹری نیپکنز ، ڈائیپرز ، فیس ماسک، بینڈیج ، سرنجز اور کئی تہوں کی پیکیجنگ میں استعمال ہونے والا باریک پلاسٹک ہوتا ہے ۔ ان کو پھینکنا آسان ہے لیکن اکٹھا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

زوفین کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف، پاکستان کی ایک ریسرچ کے مطابق سال بھر میں ملک بھر کے کل کچرے کا 65 فیصد آخر کار ساحلوں تک پہنچ جاتا ہے۔ اور ملک بھر میں پلاسٹک کے 55 ارب سنگل یوزتھیلے یا شاپرزاستعمال ہوتے ہیں جن کی تعداد میں لگ بھگ 15 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔

زوفین کا کہنا تھا کہ کراچی گزشتہ چند برسوں سے شدید اور غیر یقینی مون سون کی بارشوں کا سامنا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں سیلاب آرہے ہیں ۔ اس کی ایک بنیادی وجہ ماہرین کے مطابق ایک بار استعمال کے بعد پھینک دیے جانے والے پلاسٹک کے تھیلوں یا شاپرز کا بڑھتا ہوا استعمال اور اس کے نتیجے میں پلاسٹک کے کچرے کا شہر کے ڈرینیج سسٹم میں شامل ہونا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ بارشوں کی وجہ پلاسٹک کے شاپرز نہیں بلکہ شہر کا کچرا اکٹھا کرنے اور ڈرینیج کا خراب سسٹم ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here