روس میں بغاوت کے بعد فوج میں گرفتاریاں شروع، کئی اعلیٰ جرنیل غائب

0
177

روس میں بغاوت کے بعد فوج میں گرفتاریوںکاسلسلہ جاری ہے ۔ اس سلسلے میں جنرل سرویکینسمیت کئی اعلیٰ جرنیل کی زیر حراست ہونے کی اطلاعات ہیں۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کم سے کم ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل ولیری گیراسیموف ہفتے کے روز ہونے والی ناکام بغاوت کے خاتمے کے بعد سے عوامی سطح پر یا سرکاری ٹی وی پر نظر نہیں آئے ہیں جبکہ کرائے کی ملیشیا واگنر کے فوجی رہ نما ایوگینی پریگوزن نے گیراسیموف کوحوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔9 جون کے بعد سے وزارت دفاع کی پریس ریلیز میں بھی ان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

بعض مغربی فوجی تجزیہ کاروں کے مطابق 67 سالہ گیراسیموف یوکرین میں روس کی جنگ کے کمانڈر ہیں اور روس کے تین “جوہری بریف کیسوں ” میں سے ایک کے مالک ہیں۔

جنرل سرگئی سرویکین بھی نظروں سے غائب ہیں۔انھیں روسی پریس نے ان کے جارحانہ انداز کی وجہ سے “جنرل آرماگیڈن” کا لقب دیا ہے۔شام کے تنازع میں حکمت عملی اور یوکرین میں روسی افواج کے نائب کمانڈر ہیں۔

امریکی انٹیلی جنس کی بریفنگ پر مبنی نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں منگل کے روز کہا گیا تھا کہ جنرل سرویکین کو بغاوت کے بارے میں پیشگی علم تھا اور روسی حکام اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ آیا وہ اس میں ملوّث تھے یا نہیں۔

کریملن نے بدھ کے روز اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں بہت سی قیاس آرائیاں اور گپ شپ ہوں گی۔امریکی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ سرویکین پریگوزن کے حامی تھے لیکن مغربی انٹیلی جنس کو یقین سے معلوم نہیں تھا کہ آیا انھوں نے کسی بھی طرح سے بغاوت میں مدد کی تھی یا نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here