بلوچستان کے ساحلی شہرگوادر میں پانی و بجلی بحرا ن کیخلاف حق دو تحریک کے زیر اہتمام جمعہ کے روز احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے سے مولانا ہدایت الرحمان ، واجہ حسین واڈیلہ اور میر نوید کلمتی نے خطاب کیا۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان نے اس ملک کو بہت کچھ دیا مگر بدلے میں بلوچ قوم کو بھوک و افلاس کے سوا کچھ نہیں ملا۔ گوادر کے عوام بجلی بحران کی وجہ سے تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ گوادر ایئرپورٹ جہاں آبادی کا نام و نشان تک نہیں وہاں 24 گھنٹے بجلی بحال ہے تو ایسی ترقی سے آپ گوادر کے عوام کو کیا تاثر و پیغام دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا 12 لاکھ سے زائد بلوچ نوجوان منشیات کے عادی ہیں مگر منشیات کی روک تھام کے حوالے کسی بھی قسم کے اقدامات اٹھایا نہیں جاتا ہے۔ منشیات نے گوادر سمیت بلوچستان کے نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پہنچا دیا ہے مگر آج تک ان نام نہاد نمائندوں نے اسمبلیوں میں منشیات جیسے ناسور کے خلاف ایک لفظ بھی کہنا گوارہ نہیں سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک ہر سال 26 دسمبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیگی اور حق دو تحریک بلوچ عوام کے حقوق کی خاطر اپنا جمہوری جدوجہد اسی طرح جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا اگر اپ تبدیلی اور انقلاب چاہتے ہیں تو یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ حق دو تحریک نے ماہیگیر سے لیکر چرواہے تک میں شعور بیدار کیا اب بلوچ کا بچہ بچہ اپنا شعوری فیصلہ کرینگے کیونکہ گوادر کے عوام 40 سالوں سے مسلط لٹیروں کو پہچان چکے ہیں، اب ان کے جانسے میں ہرگز نہیں آئینگے۔
انہوں نے مزید کہا ایسی ترقی ہم نہیں چاہتے کہ سی پیک کے پیسوں سے آپ اورنج ٹرین بنائیں اور ہمارے بچے بجلی و پانی جیسے بنیادی سہولیات سے محروم ہوںجو ترقی اور منصوبہ ہمیں پانی بجلی ، تعلیم و بنیادی انسانی سہولیات نہ دے سکے تو ایسی ترقی ہمیں ہرگز قبول نہیں۔
مقررین نے کہا ٹرالز دن دیہاڈے گوادر کی سمندر کو گدھ کی طرح نوچ رہے ہیں اور محکمہ فشریز نے بلوچستان کے سمندر کو ماہانہ 60 لاکھ بھتہ کے عوض ٹرالر مافیا کے حوالے کیا ہے۔
انہوں نے کہا ضلع گوادر میں منشیات سر عام بک رہا ہے جس سے لاکھوں بلوچ نوجوانوں کی زندگیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا گوادر پولیس اپنے حقوق کے حصول کے لیئے احتجاج کرنے پر ہماری ماوں اور بہنوں پر آپریشن و لاٹھی چارج کرسکتا ہے مگر منشیات فروش و چوروں کے خلاف اپریشن و کاروائی کرنے سے قاصر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضلع گوادر کو اگر منشیات سے پاک نہ کیا گیا تو ضلع بھر کے پولیس تھانوں کا گھیراؤ کرینگے۔ ہم اپنے شوق سے احتجاج نہیں کرتے جب ہم منشیات فروش ،ٹرالر مافیا، بجلی بحران سے تنگ ہونگے تو ہمارے احتجاجوں میں مزید شدت آئیگی۔
انہوں نے کہا کہ مکران میں 13 نمائندوں کے باوجود مکران کے لوگ تمام تر بنیادی انسانی سہولیات سے محروم ہیں ان کا ہونا مکران کے عوام کے لیئے کوئی معنی نہیں رکھتی۔