حفیظ زہری و خاندان کو ریاستی فورسز سے تحفظ دلانے کا مطالبہ

0
255

گذشتہ روز کراچی جیل سے رہا ہونے والے عبدالحفیظ زہری کے ہمشیرہ اور لاپتہ عبدالحمید زہری کے اہلیہ فاطمہ بلوچ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے ساتھ کراچی پریس کلب میں ایک پریس میں حکومت سے عبدالحفیظ زہری سمیت تمام فیملی کو ریاستی فورسز و خفیہ اداروں سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل اور لاپتہ ڈاکٹرت دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ، لاپتہ عبدالحمید زہری کی صاحبزادی سعیدہ حمید زہری اوروہاب بلوچ بھی موجود تھے۔

فاطمہ بلوچ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی عبدالحفیظ زہری جسے گزشتہ سال 27 جنوری کو متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کے کچھ مہینے بعد کراچی میں منظر عام پر لایا گیا اور اس پر بے بنیاد الزام لگا کر اسے جیل میں قید کر دیا گیا، تب سے وہ اپنے اوپر فیک کیسز کی باقاعدہ پیروی کرتے رہے ہیں اور عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں، تین فروری کو جب کورٹ نے اسکے ریلیز آرڈر جاری کردیئے تو ہم اسکو لینے کراچی سینٹرل جیل گئے، اور وہاں جیل سے نکلتے ہی ہم پہ ویگو گاڑیوں میں ملبوس خفیہ اداروں کے مسلح افراد نے حملہ کر دیا تھا!

انہوں نے کہا کہ اس دن یہ مسلح افراد میرے بھائی حفیظ زہری کو دوبارہ اغواء کرنے یا اغواء میں ناکامی کی صورت میں اسے باقاعدہ قتل کرنے کی نیت سے حملہ آور تھے، جس حملے میں میرے بھائی عبدالحفیظ سمیت ہم گھر والے شدید زخمی ہوئے تھے، اور واقعے کے تمان تر ثبوت اور شواھد آن دی ریکارڈ موجود ہیں اور میڈیا پہ وائرل ہو چکے ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کراچی جیسے جم غفیر اور گنجان شہر میں میرے بھائی پہ کس طرح جان لیوا حملہ کیا گیا۔

فاطمہ بلوچ نے کہا کہ ہمارے آج کے اس پریس کانفرنس کے تین اہم مطالبات ہیں، جو ہم حکام بالا اور سندھ حکومت سے کرنا چاہتے ہیں۔

عبدالحفیظ زہری کو اس ملک کے ایک پر امن شہری اور کورٹ سے بری یافتہ شخص کی حیثیت سے تحفظ فراہم کیا جائے، اور اس پہ دوبارہ ایسے حملوں نا ہونے کی یقین دہانی کرائی جائے۔

اس واقعے میں ملوث تمام کرداروں کو قانونی دائرے کے مطابق سامنے لایا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے، سی ٹی ڈی کی جواب طلبی کی جائے جو اس واقعے سے پہلے بھی ہمیں مسلسل تنگ کرتی آ رہی ہے، جس طرح ہمارے گھر میں چھاپہ مارا گیا اور میرے شوہر عبدالحمید زہری کو غیر قانونی حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا گیا۔

میرے شوہر اور ہمارے گھر کے واحد کفیل عبدالحمید زہری کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے اور اسے رہا کیا جائے۔

آخرمیں انہوں نے تمام صحافیوں، انسانی حقوق اور سیاسی، سماجی تنظیموں کے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ ان کے خاندان کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ان کا ساتھ دیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here