پاکستانی فوج نے آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی جگہ پیپلز پارٹی کوحکومت نوازنے فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں سندھ میں ایم کیو ایم کے تما م دھڑوں کواکھٹا کیا جارہا ہے جبکہ بلوچستان میں فوج کی اپنی نومولود پارٹی باپ (بلوچستان عوامی پارٹی) کے تمام ایم پی اے و این ایم سمیت سرگردہ و سرگرم رہنماؤں کوپیپلز پارٹی میں شامل کرلیا گیاہے۔
اس سلسلے میں پاکستانی فوج کی سیاست سے کنارہ کشی کے دعوؤں پر پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے کوئی سبق نہیں سیکھا اور آج بھی پولیٹیکل انجینیئرنگ ہورہی ہے۔
کراچی میں خواتین کنونشن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ ملک کی تاریخ میں ایسے وقت آتے ہیں جسے تاریخ فیصلہ کن وقت کہتی ہے اور آج پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بحران ہے، ایک آدمی کے فیصلے سے وہ بحران آیا جس کی پیش گوئی میں نے7 ماہ پہلے کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج جس جگہ کھڑے ہوئے ہیں اس میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا ہاتھ ہے، بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا، آج بھی پولیٹیکل انجینیئرنگ ہورہی ہے، ایم کیو ایم کو اکٹھا کیا جارہا ہے، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کو پیپلزپارٹی میں دھکیلا جارہا ہے اور جنوبی پنجاب میں امیدواروں کو ان کے فون آ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کو مضبوط کریں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ خدا کے واسطے پولیٹیکل انجینیئرنگ نہ کرے، شفاف الیکشن اور مضبوط حکومت کے قیام کے علاوہ اس مصیبت سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ 90 کی دہائی سے پہلے پاکستان بہت آگے تھا، جب یہ کرپٹ خاندان اوپر بیٹھا تو 90 کی دہائی کے بعد بھارت ہم سے آگے نکل گیا، آج پاکستان تاریخ کے سب سے بڑے بحران سے گزررہا ہے۔
واضع رہے کہ 2018کے الیکشن میں پاکستانی فوج نے عوام کا ووٹ چوری کرکے عمران خان کو ایک پوروجیکٹ کے طور پر لانچ کیاتھا اور انہیں وزیر اعظم بناکر حکومت سپرد کی تھی لیکن وہ پروجیکٹ مکمل طور پر فیل ہوگئی تھی اورعوام میں فوج کی بہت سبکی ہوئی تھی جس کے بعد فوج کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ اب سیاست سے کنارہ کش ہوگئی ہے لیکن اس بات کو غیر جانب دار صحافی، دانشور اور سیاسی حلقوں نے مسترد کردیا تھاکہ یہ ایک عارضی شوشہ ہے تاکہ عوام میں وہ اپنا اعتماد بحال کرسکے،فوج کسی بھی طرح سیاست سے الگ نہیں ہوسکتی۔
اب ایم کیو ایم کے دھڑوں کو یکجاہ کرنا، باپ پارٹی کو پیپلز پارٹی میں ضم کرنااور پنجاب میں ایم پی ایز و ایم این ایز کو فون کرکے پیپلز میں شامل کرنادراصل فوج کا 2023کی الیکشن میں پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی کے متبادل کے طور پر لانچ کرنا ہے تاکہ پی ٹی آئی دور حکومت میں اپنی تمام کرپشنز کے سرگرمیوں کو دوبارہ جاری رک سکے جوعمران خان کے جانے کے بعد عارضی طور پر بند ہوگئے تھے۔