روس کا مغربی ممالک کی مقرر کردہ قیمت پر تیل نہ فروخت کرنیکا اعلان

0
102

روس نے مغربی ممالک کی مقرر کردہ قیمت پر تیل نہ فروخت کرنیکا اعلان کیاہے۔

روس نے ان کمپنیوں اور ممالک کو تیل فراہم کرنے پر پابندی لگا دی ہے جو اس حد سے زیادہ قیمت نہیں ادا کرنا چاہتے جوگذشتہ ماہ مغربی ممالک نے مقرر کی تھی۔

تیل کی یہ زیادہ سے زیادہ قیمت جی سیون کے رکن ممالک کے علاوہ آسٹریلیا اور یورپی یونین نے 5 دسمبر کو مقرر کی تھی۔

اس پابندی کے تحت رکن ممالک کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ روس سے تیل خریدنے کے لیے 60 ڈالر فی بیرل سے زیادہ قیمت ادا نہیں کریں گے۔

جی سیون، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے صدور کے حکمنامے میں کہا گیا تھا کہ اس پابندی کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا اور یہ پانچ ماہ کے لیے ہو گی۔

حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جن ممالک پر یہ پابندی لگائی جا رہی ہے روسی صدر ولادیمیر پوتن چاہیں تو ان کو تیل خریدنے کی ’خصوصی اجازت‘ دے سکتے ہیں۔

دنیا کے امیر ترین سات ممالک کی تنظیم ’جی سیون‘ کی جانب سے روسی تیل کی قیمت پر حد لگانے کا خیال تنظیم کے ستمبر کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا، جس کا مقصد روس کا معاشی ناطقہ بند کرنا ہے تاکہ وہ یوکرین میں جنگ جاری نہ رکھ سکے۔

اگرچہ یوکرین پر روس کی چڑھائی کے بعد مغربی ممالک میں روسی تیل کی طلب کم ہو گئی تھی، تاہم عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں اور انڈیا اور چین کی جانب سے طلب میں اضافے کی وجہ سے روس کے منافع میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔

یاد رہے کہ سمندر کے راستے یورپی یونین کے تمام ممالک کو روسی خام تیل کی ترسیل پر پابندی پہلے سے ہی موجود ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ، امریکہ اور کئی دیگر ممالک بھی روس سے تیل نہ خریدنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

روسی تیل کی قیمت پر حالیہ حد مقرر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ روس کے منافع میں مزید کمی کی جا سکے۔ اس پابندی کے تحت اگر روس جی سیون یا یورپی یونین کے ٹینکروں، ان ممالک کی انشورنس کمپنیوں اور بینکوں کے ذریعے تیل برآمد کرتا ہے تو اسے 60 ڈالر فی بیرل سے زیادہ کی قیمت نہیں ادا کی جائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here