بلوچستان کانسٹیبلری کے اینٹی رائٹس فورس زون II کے 11 اہلکاروں کو ڈیوٹی سر انجام نہ دینے پر محکمانہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں ملازمت سے برطرف کردیا گیاہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق بلوچستان کانسٹیبلری کے اینٹی رائٹس فورس کے 11 اہلکاروں کو گوادر میں جاری احتجاجی دھرنے کی ڈیوٹی کے لئے بھیجا گیا تھا جس پر انہوں نے ڈیوٹی دینے سے انکار کیا۔
بتایا جاتا ہے مذکورہ اہلکاروں نے اس سے قبل بھی ایمر جنسی کی ڈیوٹی سر انجام دینے سے انکار کیا تھا جس پر ایس پی زونل کمانڈر اے آر سی زون ٹو عبدالوہاب نے 11 اہلکاروں جن میں محمد مہدی، بلال حسین، رمضان علی، جہانزیب، علی حیدر، اشفاق حسین، کامران میکائل کا تعلق غازی ونگ سے، ظفر اقبال، ظہور احمد، احمد علی، بشیر احمد جن کا تعلق خالد ونگ سے بتایا جاتا ہے۔
ان تمام اہلکاروں کو ایمر جنسی ڈیوٹی سر انجام نہ دینے کی وجہ سے ملازمت سے برطرف کیا گیا۔
یاد رہے کہ مذکورہ ملازمین کو گوادر کے علاقے میں 27 اکتوبر سے جاری احتجاجی دھرنے کے لئے ایمر جنسی ڈیوٹی کے لئے بھیجا گیا جنہوں نے وہاں پر ڈیوٹی دینے سے انکار کیا تھا۔
واضع رہے کہ بلوچستان مکمل طور پر شورش زدہ زون ہے جہاں بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمیں پاکستانی فورسز،ریاست کی تشکیل کردہ مسلح گروہوں،مخبروں اور فورسز کیلئے سہولت کاری میں ملوث افراد کے کو نشانہ بناتی رہتی ہیں۔اور بلوچ تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے فورسز کی جانب سے جاری جبری گمشدگیوں نے ایک انسانی بحران کو جنم دیا جس کی پاداش میں بلوچ مسلح تنظیمیں اکثر بیشتر اپنے بیانات میں عوام سے پاکستانی سیکورٹی فورسزکا حصہ نہ بننے کی اپیل کرچکے ہیں۔ گوادر میں جاری احتجاجی دھرنے میں بلوچستان کانسٹبلری فورسز اہلکاروں کی اپنے ڈیوٹیوں سے انکار اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جبکہ بلوچستان میں ہر مہینے پاکستانی فوج، ایف سی اور دیگر فورسز کے اہلکاروں کی ذہنی تناؤ کی وجہ سے خودکشیوں کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔