بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بی وائی سی (کراچی) نے چندہ مہم کا فیصلہ تب کیا جب ہماری امداد ختم ہوگئی لیکن سیلابی علاقوں میں ضروریات ختم نہیں ہوئے ہیں۔ بلوچستان سمیت سندھ میں اس وقت حالات کسی قیامت سے کم نہیں ہیں۔ انسانی زندگیاں بالکل صفر پہ چلی گئی ہیں، ان کے آبائی گھر، زمینیں سمیت ان کے پیارے بھی اس طوفان کی نظر ہوگئے اور جو زندہ بچ گئے اور انہیں بروقت راشن نہ ملا تو وہ بھوک سے مر جائیں گے۔
بی وائی سی کراچی کے آرگنائزر آمنہ بلوچ کی سربراہی میں شروع ہونے والے چندہ مہم کا آج دوسرا دن ہے جو صدر سمیت کراچی کے علاقے فقیر کالونی، یوسف گوٹھ بس ٹرمنل، ملیر سمیت کورنگی کے علاقوں میں جاری ہے، جہاں بی وائی سی (کراچی) کی چندہ مہم جاری ہے وہیں راشن کی تقسیم بھی نہیں رْکی۔ کل بولان کچھی کے مختلف علاقوں میں راشن کی تقسیم ہوئی جو آج بھی بھاگ کے علاقے جلال خان میں جاری ہے۔
بی وائی سی (کراچی) پچھلے ایک مہینہ کیارہ دن سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کام کررہی ہے اور یہ کام تب تک جاری رہیں گے جب تک ہمارے لوگوں تک فرسٹ ایڈ نہیں پہنچ جاتا۔ حکومت عالمی امداد سمیت ملک کے اندر بھی امداد لے کر کسی بھی علاقے میں نظر نہیں آرہی جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔