بلوچستان کے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے کراچی میں لگائے جانے والے دو کیمپس کو کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے اہلکاروں نے اکھاڑنے کی کوشش کی اور کیمپس لگانے پر رضاکاروں سے کنٹونمنٹ بورڈ کے اہلکاروں نے بدسلوکی کی۔
سی بی سی کے اہلکاروں نے ڈی سی ساؤتھ کے احکامات ماننے سے انکار کردیا۔
جمعہ کے روز کراچی کے پوش علاقے تین تلوار کلفٹن اور گزری کے علاقے پنجاب چورنگی پر دو الگ الگ امدادی کیمپس قائم کئے گئے تھے یہ کیمپس کی منظوری ڈی سی ساؤتھ نے دی تھی تاہم کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام نے ڈی سی ساؤتھ کے اجازت نامے کو مسترد کردیا ور تین تلوار کلفٹن پر قائم امدادی کیمپ کو کام کرنے سے روک دیا گیا جبکہ گزری کے علاقے پنجاب چورنگی پر قائم دوسرے کیمپ کو بند کرنے پر بی وائی سی کے رضا کار ڈٹ گئے اور امدادی سرگرمیاں جاری رکھی۔
امدادی کمیپس کے قیام میں بی وائی سی کو کراچی بچاؤ تحریک، ویمن ڈیمو کریٹک فرنٹ، عوامی ورکرز پارٹی اور پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی تعاون حاصل تھی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے امدادی کیمپس اکھاڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ڈی سی ساؤتھ کی اجازت نامہ ہونے کے باوجود کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے اہلکاروں نے بی وائی سی کے رضاکاروں سے بدتمیزی کی اور ان کے ایک کیمپ اکھاڑ دیا گیا۔
آمنہ بلوچ نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کراچی کے بعض علاقے وفاقی اداروں کی کالونیاں بنی ہوئی ہیں۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
آمنہ بلوچ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ امدادی کیمپ اکھاڑنے کا نوٹس لیں۔