لسبیلہ میں بی وائی سی کی ٹیم پر ڈنڈہ بردار افراد کا حملہ، امدادی سامان چھیننے کی کوشش

0
189

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں سیلاب زدگان کو امداد فراہم کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی ٹیم پر ڈنڈہ بردار مسلح افراد کا حملہ کرکے امدادی سامان چھینے کی کوشش کی۔

اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ نے بے بسی کا اظہار کر کے سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی۔

پیر کے روز تحصیل لاکھڑا کے علاقے اوڑکی میں امدادی سامان لے جانے والی بی وائی سی کی ٹیم کو ڈنڈا بردار مسلح افراد نے گھیر لیا اور زبردستی امدادی سامان چھیننے کی کوکوشش کی۔ ٹیم نے قریب گاؤں میں پناہ لی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے ڈی سی لسبیلہ مراد کاسی سے رابطہ کیا اور بی وائی سی کی ٹیم کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم ڈی سی نے آمنہ بلوچ سے معذرت کرلی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، انہوں نے بھی فون اٹینڈ کرنے کی زحمت نہیں کی۔

آمنہ بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام میں اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے بی وائی سی ٹیم کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی دو ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کی تیسری کھیپ لسبیلہ پہنچالیکن وہاں سیلاب سے غیر متاثرہ درجنوں ڈنڈابردارمسلح موٹرسائیکلوں سواروں نے بی وائی سی کی ٹرکو ں کو روکنے اورامدادی سامان کو چھیننے کی کوشش کی۔

سنگر کو ملنے والی ویڈیو وفوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں کی تعداد میں موٹرسائیکل سوارامدادی سامان سے لدھے ٹرکوں کا پیچھا کر کے ان کاراستہ روک رہے ہیں۔رضاکاروں کو ہراساں کر کے امدادی سامان کوچھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رضا کاروں کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ جو غنڈہ بن کر ہمارے سیلابی ریلیف کیمپین کو نہ فقط ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ ہمیں دھمکا بھی رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو راشن مل بھی چکا ہے اور سرکارو انتظامیہ سے قربت بھی رکھتے ہیں لیکن پھر بھی ہمیں اوڑکی جانے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمارا سامان چھیننے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔

بی وائی سی رضاکاروں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ سیلاب سے غیر متاثرہ ان افراد کی تعداد ہم سے زیادہ ہے اور ہمارے گاڈیوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں جو کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

اس واقعہ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کا کہنا تھا کہ اگر ان کے کسی بھی رضاکارکچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار بلوچستان حکومت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے علاقے کے ایس پی اور ڈی سی جو بھی اطلاع دی ہے لیکن اب تک اُن کی جانب سے کوئی سیکیورٹی یا اقدام نہیں اٹھا گیا۔

واضع رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں میں امدادی کمیپس قائم ہیں۔

امدادی کیمپس میں ہر طرح کے لوگ بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہے ہیں،ا مدادی سامان اور نقدی رقوم جمع کررہے ہیں۔

اس وقت کراچی میں بیس سے زائد امدادی کیمپس قائم ہیں۔ مرکزی کیمپ سلمان ٹاور، نزد ملیر کورٹ کے قریب قائم ہے جبکہ جمعہ گوٹھ، ملا عیسیٰ گوٹھ، غازی ٹاؤن،نیو شفیع گوٹھ، فقیر کالونی، کلری، میمن گوٹھ، جوہر موڑ،ابراہیم حیدری، صائمہ گرین سٹی، فائیو اسٹار ٹاور لیاری، کوہی گوٹھ، شرافی گوٹھ اور صالح محمد گوٹھ میں بھی امدادی کیمپس قائم ہیں۔ کمبل، کپڑے، لحاف، گھی، چاول، دال، چینی، سمیت دیگر اشیا سمیت نقدی رقوم بھی جمع کروائے جارہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے رضاکار ضلع لسبیلہ میں امدادی سامان تقسیم کرنے میں مصروف ہیں۔

بلوچستان کے سیلاب متاثر ین کی امداد کیلئے بلوچ یکجہتی کمیٹی واحد بلوچ تنظیم ہیں جس کی کارکردگی کو بلوچستان نے بھی سراہا ہے اور تنظیم کے کراچی کے آرگنائزر آمنہ بلوچ سے رابطہ بھی کیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here