عیدالاضحی کے پہلے روز پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
لواحقین نے اپنے بچوں اور بچیوں کے ہمارا عید کا پہلا دن کراچی پریس کلب کے سامنے گزارا۔
بچے اور بیٹیوں نے اپنے لاپتہ والدین کے لئے رو پڑی جبکہ ان کی مائیں آبدیدہ ہوگئیں۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک سوگواری کا سماں قائم ہوگیا، ہرطرف آہ و زاری اور آنسوؤں کا دریا بہنے لگا۔ ایک فیملی دوسری فیملی کو دلاسہ دیتی رہی۔
احتجاجی مظاہرے کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی حمایت حاصل تھی۔ احتجاج میں لاپتہ افراد کی لواحقین سمیت طلباء تنظیموں کے رہنماوں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے رہنماوں نے شرکت کی۔
لواحقین کے ہاتھوں میں بینرز، پلے کارڈز اور پیاروں کی تصاویر اٹھائے رکھے تھے۔ لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
احتجاج میں لاپتہ عبدالحمید زہری، شبیر بلوچ، محمد عمران، شوکت بلوچ، شعیب احمد اور نوربخش حبیب کے لواحقین بھی شامل تھے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ والدین اور بھائیوں کی گمشدگی کی وجہ سے لواحقین تنگ دستی کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ سنت ابراہیمی کی ادائیگی بھی نہ کرسکے۔ بچے اور بچیاں عید کے نئے کپڑے تک نہیں پہن سکے۔ بلوچ بچوں اور بہنوں عید کی خوشیوں میں شریک نہ ہونا ریاستی پالیسیوں سے منسلک ہے۔ مالی پریشانیوں کی وجہ سے بلوچ آج عید نہیں منا سکتے ہیں۔ جبکہ پورا پاکستان میں عید منائی جارہی ہے۔ ان کے گھروں میں قربانیاں ہورہی ہیں۔ بچے اور بچیاں نئے نئے چوڑے میں ملبوس ہیں مگر بدقسمتی سے بلوچ کو اس خوشی (عید) سے ریاست نے دور رکھا ہوا ہے۔
آمنہ بلوچ نے کہا کہ یہ کیسی ریاست ہے جس کی وجہ سے بلوچ مائیں اور بہنیں عید کے روز بھی سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہماری ننھی اور پیاری بچیاں اپنے والدین کی بازیابی کے لئے رورہی ہیں۔ ایسی پالیسیوں سے گریز کیا جائے۔
آمنہ بلوچ نے جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ گھمبیر شکل اختیار کرچکا ہے۔ اب تک بے شمار نوجوان ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں۔ ان کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔
آمنہ بلوچ نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ لواحقین کو ان کے پیارے لوٹا دیں اگر ان پر کوئی الزام ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر لالا عبدالوہاب بلوچ، شیمہ کرمانی، نغمہ شیخ اور دیگر لواحقین اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔