کراچی میں جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج آج دسویں روز میں داخل ہوگیا۔
پیر کے روز کراچی پریس کلب کے باہر سراپا احتجاج بلوچ بیٹیوں کا بے نظیر بھٹو کی بیٹی آصفہ بھٹو سے سندھ میں جاری جبری گمشدگیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
کراچی سے لاپتہ ہونے والا عبدالحمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید نے ایک ویڈیو پیغام میں آصفہ بھٹو سے اپیل کی کہ ان کے والد عبدالحمید زہری سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد کو سندھ کے زندانوں سے رہائی دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی یہ خواہش ہے کہپاکستان کے دیگر بچیوں کی طرح انے والی عید کو وہ بھی اپنے والدین اور بھائیوں کے ساتھ گزاریں۔
سعیدہ حمید نے کہا کہ سندھ میں آپ کے والد کی حکومت قائم ہے۔ سندھ حکومت چاہئے تو بہت کچھ کرسکتی ہے۔ آپ سندھ دھرتی کی بیٹی ہیں۔ اور سندھ میں بلوچ بیٹیاں اپنے والدین اور بھائیوں کی بازیابی کے لئے سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
بلوچ بیٹی سعیدہ حمید نے جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بے گناہ افراد کی جبری گمشدگی آپ کی والدہ بے نظیر بھٹو کے نظریات کے منافی ہے۔ بی بی شہید نے جمہوریت اور قانونی کی حکمرانی کے لئے اپنی جان دے دی۔ مگر آج سندھ میں زرداری حکومت قانون کی دھجیاں اڑارہی ہے۔ بے گناہ بلوچوں کو بغیر جرم کے اغوا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے آصفہ بھٹو سے اپیل کی کہ سندھ میں ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لیا جائے اور ان کے پیاروں کی بازیابی کو یقینی بنائی جائے۔
واضع رہے کہ کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی کیمپ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ احتجاجی کیمپ کی قیادت کررہی ہیں۔ احتجاجی کیمپ میں لاپتہ ہونے والے افراد عبدالحمید زہری، سعید احمد ولد محمد عمر، محمد عمران، شوکت بلوچ، شعیب احمد ولد اعظم خان اور نوربخش ولد حبیب کے لواحقین شامل تھے۔