کراچی میں احتجاج جاری،حکومتیں بنتی ہیں مگر پالیسیاں نہیں بدلتیں، آمنہ بلوچ

0
165

کراچی اور بلوچستان میں جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج آج چھٹے روز میں داخل ہوگیا۔

لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کا احتجاج کراچی پریس کلب کے باہر جمعرات کے روز بھی جاری رہی۔

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔

حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ فوری طور پر حل کریں اور ان کے پیاروں کو منظر عام پر لایا جائے۔ لواحقین نے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی کیمپ احتجاجی کیمپ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ احتجاجی کیمپ کی قیادت کررہی ہیں۔

اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے کراچی پریس کلب کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں حکومتی بنتی ہیں اور چہرے بدلتے ہیں مگر بدقسمتی سے لاپتہ افراد کی بازیابی میں پالیسیاں وہی رہتی ہیں جو گزری ہوئی حکومت کرتی آرہی تھی۔اسی پالیسی کو موجودہ حکومت نے جاری رکھی ہوئی ہے۔

آمنہ بلوچ نے کہا کہ جب سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو سیاستدان اپنی دوکانداری چمکانے کے لئے لاپتہ افراد کا مسئلہ اٹھاتے ہیں۔ جب وہ اقتدار میں آتے ہیں تو وہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر خاموش ہوجاتے ہیں۔ دراصل انہیں اقتدار عزیز ہوتا ہے۔ لاپتہ افراد عزیز نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں وہ کٹھ پتلی حکومت تھیں۔ اور موجودہ حکومت بھی کٹھ پتلی حکومت ہے۔

آمنہ بلوچ نے مطالبہ کیا کہ تمام بلوچ سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے۔ وگرنہ ہم سخت سے سخت تحریک چلانے کے قانونی اور آئینی حق رکھتے ہیں۔

انہوں نے سندھ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بے شمار بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے۔ سی ٹی ڈی اور سیکیورٹی ادارے قانونی حدود پار کررہے ہیں۔ بے گناہ لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے۔ جو ایک غیر قانونی عمل ہے اس عمل کو فورا روکا جائے۔

احتجاجی کیمپ سندھ اور بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین شامل ہیں۔ لاپتہ ہونے والوں میں متحدہ عرب امارت حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کرنے والے عبدالحفیظ زہری، کراچی سے لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری، کراچی کے علاقے ملیر سے سعید احمد ولد محمد عمر، ماری پور سے لاپتہ ہونے والے محمد عمران، ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ سے لاپتہ ہونے والے طالبعلم رہنما شبیر بلوچ، تیرہ سالوں سے لاپتہ ہونے والے سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ، لیاری سے لاپتہ ہونے والے شوکت بلوچ اور رئیس گوٹھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے نوربخش ولد حبیب کے لواحقین شامل ہیں۔

واضع رہے کہ متحدہ عرب امارت حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کرنے والے عبدالحفیظ زہری کو کراچی کے ایک جیل سے منظر عام میں لایا گیاہے۔ تاہم ان کی رہائی ابھی تک نہیں ہوسکی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here