پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں صوبہ سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں جبری گمشدگی کے شکار 3افراد بازیاب ہوکر گھرپہنچ گئے۔
بازیاب ہونے والوں کی شناخت علی ولد بخشی، اصرار ولد انورعمر اور نواز علی ولد ناصر کے ناموں سے ہوگئی ہے۔
ان تینوں افراد کی بازیابی کی تصدیق بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے اپنی جاری کردہ ایک پرسی ریلیز میں کردی ہے۔
آمنہ بلوچ کا کہنا تھا کہ جب عوام کو اپنی طاقت کا احسا ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت اس کو نہیں روک سکتی ہے۔ آج قوم کی طاقت سے کراچی کے علاقے سنگھور پاڑہ سے تین لاپتہ سنگھور بازیاب ہوگئے ہیں۔ یہ ہماری جدوجہد کی کامیابی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ نے کہا کہ کراچی سے لاپتہ افراد کی بازیابی کی جدوجہد ایک پرامن اور جمہوری تحریک ہے۔ لاپتہ افراد کے لواحقین قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر بلوچ لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی کے خلاف تحریک چلارہے ہیں۔ حکومت اور اس کے ادارے قانون کا احترام کرکے لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کریں۔
آمنہ بلوچ نے کہا کہ اس وقت بے شمار افراد سی ٹی ڈی اور وفاقی اداروں کے قید میں ہیں۔ وہ بے گناہ ہیں۔
آمنہ بلوچ نے کہا کہ ماری پور کے علاقے دلفلاح آباد کے علاقے سے محمد عمران ولد محمد حنیف کو لاپتہ کردیا گیا۔ اسی طرح کراچی کے علاقے ملیر سے سعید احمد ولد محمد عمر کو سی ٹی ڈی اور سیکیورٹی فورسز نے گھر سے اٹھالیا۔ سعید احمد کا تعلق ضلع کیچ کے دشت کڈان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوربخش ولد حبیب کو کراچی کے علاقے ریئس گوٹھ سے اٹھالیا گیا۔ نوربخش کا تعلق مکران ڈویژن سے ہے۔ حال ہی میں لیاری کے علاقے میراں ناکہ سے شوکت بلوچ کو لاپتہ کردیا ہے۔
آمنہ بلوچ نے متحدہ عرب امارت حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کرنے والے دو بلوچ ایکٹویسٹ راشد حسین اور حفیظ زہری کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں لاپتہ بلوچ کارکنوں کی زندگی کو حراست میں شدید خطرات لاحق ہیں۔ آمنہ بلوچ نے طالبعلم رہنما شبیر بلوچ، زاہد بلوچ اور سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بازیابی کا بھی مطالبہ کیا۔ اور کہا کہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ ایک قومی رہنما ہیں۔ آمنہ بلوچ نے شبیر بلوچ اور زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فورا منظر عام پر لانے کا بھی مطالبہ کیا۔