پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں کل ہونے والے سندھ اسمبلی کے سامنے بلوچ خواتین پر تشدد کا نوٹس لیا ہے۔ اوران پر تشدد اور گرفتاری کے حوالے سے ایک انکوائری کمیٹی بنائی ہے۔
اس سلسلے میں سینئر بلوچ صحافی اور سلگتا بلوچستان کے مصنف عزیز سنگھور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹ پر وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے بننے والی کمیٹی کو خوش آئند قراردیتے ہوئے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ سندھ دھرتی میں بلوچ نوجوانوں لاپتہ کئے جارہے ہیں۔اور اس کمیٹی کو توسیع دے کر سندھ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو بھی شامل کیا جائے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو سندھ میں لاپتہ ہونے والے بلوچ نوجوانوں کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔
عزیز سنگھور نے بلوچ خواتین نے کراچی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پرامن احتجاج پر سندھ حکومت کے وحشیانہ اقدام اور لاٹھی چارج کو بلوچ قبائلی روایات کے بر عکس قرار قراردیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سندھ دھرتی پر بلوچ خواتین اور بچوں کے تقدس کا احترام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ دھرتی پر بلوچ خواتین پر سندھ پولیس کی جانب تشدد کرنے پر بلوچ معاشرے میں سندھی قو م کے بارے میں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔