پاکستان کے صوبہ سندھ کے مرکزی شہر کراچی سے گذشتہ دنوں پاکستانی سیکورٹی فورسز اورخفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے 2طالب علم دودا بلوچ اور غمشاد بلوچ کے لواحقین کی جانب سے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی گئی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لواحقین کاکہناتھا کہ آج ہم ایک درد و غم کے عالم میں آپ کے سامنے اس امید سے حاضر ہے کہ آپ ہماری آواز حکام بالا تک پہنچائے گے۔ گزشتہ دن 7 جون صبح 5بجے کے وقت کراچی کے علاقے مسکن چورنگی میں واقعہ گھر سے ہمارے بیٹے دودا بلوچ ولد الہی بخش اور اس کے ڈیپارٹمنٹ فیلو غمشاد بلوچ ولد غنی بلوچ کو خفیہ اداروں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جبری طور لاپتہ کردیا ہے۔ دودا بلوچ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فلاسفی میں تیسرے سیمسٹر غمشاد بلوچ پانچواں سیمسٹر کے طالب علم ہیں۔ان کی جبری گمشدگی کے وقت سے لیکر اب تک خاندان کو پتہ نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ انہیں سیکورٹی ایجنسیوں نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جس سے خاندان سنگین قسم کی اذیت میں مبتلا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹے اور بیٹیوں کی تعلیم کے سلسلے میں گزشتہ کئی سالوں سے ہم خاندان سمیت یہاں کراچی میں رہائش کر رہے ہیں۔ہم اپنے لخت جگر یہاں تعلیم حاصل کرنے لائے تھے مگر انہیں جبری طور پر لاپتہ کرکے زندان کی نظر کرنا ایک خاندان کو زندگی اور موت کی کشمکش میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ دودا بلوچ کراچی یونیورسٹی میں شعبہ فلاسفی کے طالب علم ہیں اور ان کی تمام عمر تعلیم کے حصول میں گزری ہے۔ دودا کے لاپتہ ہونے کی وجہ سے خاندان شدید اذیت میں زندگی گزار رہی ہے اور دودا کی ماں شدید پریشانی کے باعث بہیوش پڑا ہوا ہے۔دونوں طالب علم جامعہ کراچی کے اونہار طالب علم ہیں اور کسی بھی قسم کی غیر قانونی اورغیر آئینی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں۔ دودا اور غمشاد کو لاپتہ کرکے خاندان کو شدید اذیت میں مبتلا کر دیا گیا ہے۔ اگر دودا اور غمشاد کو منظر عام پر لاکر رہائی نہیں دی گئی تو اس کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم متاثرہ خاندان کی طرف سے جامعہ کراچی کے انتظامیہ، تمام میڈیا،سیاسی جماعتوں، ملکی اداروں، عدلیہ اور انصاف کے تمام اداروں سے دست بستہ اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے بیٹے دودا بلوچ اور ان کے ساتھی طالب علم غمشاد بلوچ کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ لاپتہ طالب علم ملک کے پرامن شہری ہیں اور زندگی جینے کا حق رکھتے ہیں۔ ا س سلسلے میں سندھ حکومت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ دودا اور غمشاد کی رہائی میں کردار ادا کریں۔ جبری طور پر گمشدگی کے باعث دونوں طالب علموں کی تعلیمی کیرئیر سمیت زندگی شدید خطرہ میں ہے۔ تمام شعبہ زندگی کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہماری آواز بنیں۔
اس موقع پر بلوچ لاپتہ افراد کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل سمی دین بلوچ بھی موجود تھیں۔