کراچی میں پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے بلوچ سیاسی کارکنوں اور طلباکی جبری گمشدگی پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔
سندھ حکومت کو اس عمل میں برابر کے شریک قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ بند نہیں کیا گیاتو بلوچ یکجہتی کمیٹی سخت احتجاج کرنے کا حق رکھتی ہے۔
کراچی پریس کلب کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ، سمعی دین محمد بلوچ اور لاپتہ افراد کے خاندان کے افراد نے سندھ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان لاپتہ کا کسی بھی دہشتگردانہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے،وہ ایک بے قصور افراد ہیں۔
کراچی میں بلوچ نوجوانوں کو لاپتا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف بلوچ علاقوں میں گھروں پر چھاپے مارکر بے قصور لوگوں کو اٹھالیا جاتا ہے۔گزشتہ رات 4 بجے کے وقت کراچی کے علاقے لیاری میراں ناکہ میں سیکورٹی فورسز نے ضلع پنجگور کے رہائشی شوکت ولد حاجی حضور بخش نامی نوجوان کو جبری طور پر گھر سے اٹھاکر لاپتہ کردیا۔
لاپتہ فرد کے خاندان کے مطابق وہ بے گناہ ہے اور ایک نجی بینک کا فورتھ کلاس ملازم ہے۔
اسی طرح گزشتہ دن 7 جون صبح 5بجے کے وقت کراچی کے علاقے مسکن چورنگی میں واقعہ گھر پر چھاپہ مارکر دودا بلوچ ولد الہی بخش اور اس کے ڈیپارٹمنٹ فیلو غمشاد بلوچ ولد غنی بلوچ کو خفیہ اداروں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جبری طور لاپتہ کردیا ہے۔
دودا بلوچ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فلاسفہ میں تیسرے سیمسٹر غمشاد بلوچ پانچواں سیمسٹر کے طالب علم ہیں۔ان کی جبری گمشدگی کے وقت سے لیکر اب تک خاندان کو پتہ نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ انہیں سیکورٹی ایجنسیوں نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
آمنہ بلوچ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے سامنے تمام بلوچ دہشتگرد ہیں۔ سندھ کے مختلف تعلیمی اداروں سے بھی درجنوں طالب علم اس وقت فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہیں۔
آمنہ بلوچ کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں کراچی سے متعدد افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا۔ کراچی میں خفیہ اداروں کی جانب سے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ مزید تیز ہوگیا۔ آئے روز کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔ خواتین اور بچیوں کی تذلیل کی جاتی ہے۔ ان کے سامنے ان کے بیٹوں اور بھائیوں کو اٹھاکر لاپتہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ایک گھمبیر صورتحال کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
آمنہ بلوچ نے زرداری حکومت کو خبردار کرتے ہوئے سندھ میں جاری گمشدگیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا اور تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا بھی مطالبہ کیا