بلوچستان اسمبلی میں مائنز اور ماہی گیری کے ترمیمی بل منظور

0
265

بلوچستان کے اسمبلی اجلاس میں ریگولیشن آف مائنز اینڈ آئل فیلڈ اور منرل ڈویلپمنٹ(حکومتی کنٹرول)اوربلوچستان سمندری ماہی گیری کا ترمیمی مسودات پیش کیا گیا۔

بل پیش کرنے کے بعداپوزیشن اراکین اسمبلی نے احتجاجاََ واک آؤٹ کیالیکن دونوں تحاریک کی ایوان نے فرداََ فرداََ منظوری دیدی۔

گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے وزیرمائنز اینڈ منرلز کی جانب سے ریگولیشن آف مائنز اینڈ آئل فیلڈ اور منرل ڈویلپمنٹ(حکومتی کنٹرول) کا (ترمیمی) مسودہ قانون مصدرہ2022ء (مسودہ قانون نمبر20مصدرہ 2022ء)اوروزیر ماہی گیری کی جانب سے بلوچستان سمندری ماہی گیری کا ترمیمی) مسودہ قانون مصدرہ2022ء (مسودہ قانون نمبر21مصدرہ 2022ء)ایوان میں پیش اور دونوں قوانین کو فی الفور زیر غور لانے اور اسے منظور کرنے کے لئے الگ الگ تحاریک ایوان میں پیش کیں جن کی ایوان نے فرداً فرداً منظوری دی۔

اس موقع پر جے یوآئی کے رکن مولوی نوراللہ نے ایک ہی نشست میں قانون لانے اور اس کی منظوری لینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق مسلم باغ سے ہے مسلم باغ معدنیات سے مالا مال علاقہ ہے لیکن معدنیات سے متعلق اس اہم قانون کوہمیں اندھیرے میں رکھ کر منظور کیا جارہا ہے اسے پہلے پیش کرکے کمیٹی کو بھجوانا چاہئے تھا تاکہ کمیٹی اس پر اپنی سفارشات دیتیں بعدازاں انہوں نے اپوزیشن اراکین کے ہمراہ احتجاجاًایوان سے واک آؤٹ کیا۔

بعدازاں ایوان میں واپسی پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سے قوانین کے برخلاف قانون سازی کی مخالفت کی ہے یہی صورتحال سابقہ حکومت میں بھی تھی اور موجودہ حکومت میں بھی یہی ہورہا ہے کہ قوانین ریلیکس کرکے مسودات ایک ہی نشست میں پیش اور اسی نشست میں ان کی منظوری لی جارہی ہے آئندہ اگر یہاں پیش ہونے والے مسودہ قانون کو اسمبلی کے قواعد84اور85سے استثنیٰ دلانے کی تحریک آئی تو پھر ہم اس ایوان میں نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو قانون منظور ہوا ہے اکثریت نے اس کی مخالفت کی ہے اس لئے اسے کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔

موجودہ حکومت کے وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ مائنز کے بل میں حالیہ ترمیم بلوچستان کے معدنی شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لئے کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل فردواحد فیصلے کرتا تھا اب یہ اختیار بلوچستان حکومت کو دیاگیا ہے ماہی گیری کے حوالے سے جو قانون منظور ہوا ہے وہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے ا س سے قبل بلوچستان کی سمندری حدود میں صرف کوسٹ گارڈ ہی فورس کے طور پر کام کررہی تھی اب محکمہ فشریز کو فورس کے اختیارات دیئے گئے ہیں تاکہ وہ غیر قانون ٹرالنگ کو روکیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے ظہور بلیدی نے کہا کہ جو قانون سازی ہوئی وہ حکومت کا استحقاق ہے اور قانون سازی کے حق میں ووٹ دینا یا اس کی مخالفت کرنا ہر رکن اسمبلی کا استحقاق ہے فی الحال ہم نے آزاد بینچز یا اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کی درخواست نہیں دی لہٰذا ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم اس قانون کی حمایت کریں لہٰذا ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔جنہوں نے اس بل پر اعتراض کیا ان کی بات جائز تھی چونکہ میر اسد بلوچ نے یہ بات چھیڑ دی ہے کہ وہ حکومت کا حصہ ہیں تو بجائے اس کے کہ وہ احتجاج کرتے وہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ کے پاس جا کر اپنی بات رکھتے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here