بلوچستان کے ضلع پنجگور میں وشبود کے رہائشی پولیس ملازم باب جان کی جبری گمشدگی کیخلاف اہالیان وشبود اور لواحقین کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے پولیس اسٹیشن وشبود کے سامنے دھرنا دیکر باب جان کی فوری باحفاظت بازیابی اور لواحقین کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے، جن میں مغوی باب جان کی بازیابی کے نعرے درج تھے۔
مظاہرے کی قیادت ڈاکٹر محمد دین بلوچ، عبدالاحد، محسن جمیل، صبابلوچ اور دیگر نے کی۔
مظاہرے میں خواتین بچے بزرگ اور وشبود کے شہریوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔
مظاہرے کے بعد حوالدار باب جان کے لواحقین ڈاکٹر محمد دین بلوچ، عبدالاحد بلوچ، محسن جمیل بلوچ، صبابلوچ نے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین میر نذیر احمد بلوچ، وائس چیئرمین اشرف ساگر، نیشنل پارٹی کے رہنماخالد بلوچ، ممتاز سیاسی شخصیت کفایت اللہ بلوچ کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز 4 جون کو پنجگور وشبود کے رہائشی پولیس ملازم باپ جان کو گھر کے قریب پولیس تھانہ وشبود سے چند قدم کے فاصلے پر نامعلوم افراد اغواکرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو رپورٹ کرنے کے باوجود مغوی تاحال لاپتہ اور اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ اس سے قبل چند مہینے پہلے باب جان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوا اور کراچی میں زیر علاج رہا، تاحال انکا علاج جاری تھا کہ گزشتہ روز 4 جون 2022ء کو گھر کے قریب ایک بار پھر باب جان کو اغواکرلیا گیا جو تاحال لاپتہ ہے۔ پولیس اور پنجگور انتظامیہ باب جان کو باحفاظت بازیاب کرنے اور خاندان کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے پنجگور میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ روزانہ نوجوان اغوائاور قتل ہورہے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ پنجگور پولیس اور انتظامیہ اپنے ایک پولیس ملازم کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو عوام کو کس طرح تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ باب جان رواں سال 30 جنوری 2022ء پر قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگیا تھا جوابھی تک مکمل صحت یاب نہیں تھا کہ 3 دن پہلے زخمی حالات میں انہیں دوبارہ اغواکیا گیا۔ پولیس اور انتظامیہ کو فریاد اور احتجاج کے باوجودکوئی شنوائی نہیں ہورہی۔
لواحقین نے کہا کہ ہم پرامن شہری ہیں، ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں فوری طور بازیاب کرکے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔