بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کیخلاف کوئٹہ کے ریڈ زون میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، بلوچ یکجہتی کمیٹی،نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی،بلوچ وومن فورم کی مشترکہ احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
گذشتہ روزپولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے دھرنے کوسبوتاژ کرنے کیلئے مظاہرین کو تشددکا نشانہ بنایا جن میں خواتین وبچوں کے ساتھ نارواسلوک روا رکھا گیامگر وہ اپنے احتجاج پر مصر رہے۔
اس سلسلے میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کوئٹہ میں جاری دھرنے کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بلائی گئی ہے۔
گورنر ہاؤس کے سامنے بلوچ خواتین کی گمشدگی اور نور جان کے خلاف جھوٹے الزامات کے خلاف دھرنا جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس مظاہرین کو گرفتار کرنے کیلئے الرٹ ہے لیکن انہوں نے تاریخ سے یہ کبھی نہیں سیکھا کہ تشدد اور جیلیں عوامی مزاحمت کو کبھی نہیں روک سکتی۔
اس سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں ماما قدیر بلوچ نے کہنا تھاکہ ہماری گرفتاری کیلئے فورسز کی بھاری نفری شیلنگ گنز ولاٹیوں کے ساتھ اور بڑی تعداد میں پریزنر ٹرکس بلائی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری گرفتاری کے بعدبھی احتجاج کو جاری رہنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماراسادہ مطالبہ ہے کہ25اپریل کوگچک پنجگورسیاغواشدہ خواتین وبچوں اورنورجان کو عدالتوں کیسامنے پیش کیاجائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز کوئٹہ گورنر ہاوس کے سامنے بی وائی سی اور وی بی ایم پی سمیت مختلف تنظیموں نے لاپتہ بلوچ خواتین کی بازیابی کیلئے احتجاجی دھرنا دیا ہوا ہے۔