بلوچ بلوچ یکجہتی کمیٹی تمپ نے بیان جاری کرتے ہوا کہا کہ حبیبہ پیر محمد سمیت بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں میں تیزی سے اضافہ تشویشناک ہے، بلوچ خاندان حالات کی خرابی کے وجہ سے علاقوں سے مہاجرت کرکے شہروں میں منتقل ہوئے لیکن وہاں سے بھی ریاستی ادارے اُن کو آغوا کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ خواتین اِن حالات میں بلوچستان کے سیاست میں صف اول کا کردار ادا کررہے ہیں اور اُن کی سیاسی جہدوجہد کو روکنے کو اس لئے اُن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں تسلسل سے ایسے واقعات ہورہے ہیں لیکں دور دراز علاقوں اور مواصلات کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی تمپ کے ترجمان نے مزید کہا کہ سیاسی اور سماجی حوالے سے متحرک خواتین کو فون کرکے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ سیاسی سرگرمیاں بند کی جائیں وگرنہ اُن کو آغوا کیا جائے گا۔ بلوچستان میں مردوں کے لئے سیاست کے دروازے پہلے سے ہی بند کیے جاچکے ہیں اور اب خواتین کو آغوا کرکے اُن کے لئے سیاست کے راستے بند کیے جارہے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی تمپ حبیبہ پیرجان کے جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتی ہے اور اُن کو فل فور رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم حبیبہ پیرجان کے خاندان کے ساتھ ہیں، اگر جبیبہ پیرجان کو رہا نہیں کیا گیا تو تمپ میں احتجاج کیا جائے گا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی تمپ انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہیکہ بلوچستان میں خواتین کے جبری گمشدگیوں کو روکنے میں اپنا کردار دار کریں۔