ایک اور بلوچ خاتون پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

ایک اور بلوچ خاتون کوپاکستان کی سیکورٹی فورسزنے کراچیسے لاپتہ کردیا ہے۔

لاپتہ کئے گئے خاتون کی شناخت حبیبہ پیر محمد کے نام سے ہوگئی ہے جوبلوچی زبان کے ایک شاعر اورآرٹسٹ ہیں۔اوراس کاتعلق ضلع کیچ کی تحصیل تمپ کے گاؤں نذر آباد سے ہے۔

حبیبہ پیر محمد کو جمعرات کی صبح کراچی سے پاکستانی فورسز جن میں خفیہ اداروں کے اہلکار، رینجرز اور پولیس بھی اہلکار بھی شامل تھے نے ان کے گھر سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔

حبیبہ پیر محمد کی جبری گمشدگی کی تصدیق اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی بلوچ نے مائیکر بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کی ہے۔

سمی بلوچ کا کہنا تھا کہ حبیبہ پیرجان کی جبری گمشدگی کی اطلاعات کے بعد ہم نےانکے بچوں سےبات کیا جنہوں نےتصدیق کرتے ہوئےکہا کہ رات کو سیکیورٹی کےاہلکار ہمارےگھر میں گھس گئےتھےاور ہماری امی کو زبردستی ساتھ لےجاتے ہوئے انہوں نےہم سےکہاکہ ہم آپکی امی سےسےکچھ سوالات پوچھ کرانہیں چندمنٹوں میں واپس لےکر آئینگے۔

https://twitter.com/YakjehtiKarachi/status/1527218456424157184

جبکہ لاپتہ خاتون کی بیٹی نے اپنے ایک ویڈیو میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات کو رینجرز اہلکار گھر میں گھس آئے اور پورے گھر کی تلاشی لینے کے بعد امی کو پوچھ گچھ کرنے کے بعد یہ کہہ کر اپنے ساتھ لے کہ ہم مزید تفتیش کے بعد انہیں چھوڑ دیں گے۔

لاپتہ حببیہ پیر محمد کی بیٹی کا کہنا تھا میں نے اپنے بھائی کو بھی امی کے ساتھ جانے کو کہا جنہیں فورسز نے گاڑی میں امی کے ساتھ بٹھایا لیکن رستے میں اتار دیا۔

جبری گمشدگی کے شکار بلوچ شاعرہ حبیبہ پیرمحمد کی کزن سہیلہ قومی نے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر ان کی کزن کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ان کا خاندان اپنے بچوں سمیت غیرمعینہ مدت کے لیے سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج کرئے گا۔

انھوں نے کہا کہ حبیبہ پیرمحمد اپنے خاندان کی واحد کفیل ہیں جو کراچی میں اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلانے کے لیے مقیم تھیں۔ ان کی گرفتاری کے بعد ان کے بچے پریشان ہیں۔

سہیلہ قومی نے ریڈیو زرمبش سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ہم نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جب تک ہماری بہن کو رہا نہیں کیا جاتا ہم مسلسل احتجاج کریں گے اور احتجاج کا ہر طریقہ استعمال کیا جائے گا۔ ہم ریلیاں نکالیں گے، بھوک ہڑتال کریں اور پیدل لانگ مارچ کریں گے۔حبیبہ بے قصور ہیں، ان کے دو چھوٹے بچے اپنی ماں کا منتظر ہیں انھیں فوری رہا کیا جائے۔

انھوں نے کہا پاکستانی فورسز تمپ کی خواتین کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنا رہی ہے جو ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

واضع رہے کہ رواں ماہ (16 مئی 2022) ہوشاپ سے بھی نورجان نامی ایک خاتون کو گرفتار کرکے جبری لاپتہ کیا گیا بعدازاں سی ٹی ڈی نے عوامی ردعمل کے نتیجے میں انھیں خودکش بمبار بتا کر عدالت میں پیش کیا تاہم سہیلہ کے حوالے سے تاحال پاکستانی حکام کی طرف سے خاموشی اختیار کی گئی ہے البتہ گذشتہ روز نام نہاد حکومت بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے تین مزید خواتین’وحیدہ، حمیدہ اور فہمیدہ‘ کا ناموں کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مزید خواتین کو حراست میں لیں گے۔

Share This Article
Leave a Comment