افغانستان کی طالبان حکومت نے غیر اخلاقی مواد کے پھیلاؤ کو روکنے اور نئی نسل کو بگڑنے سے بچانے کے لیے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک اور انکاؤنٹر گیم پب جی پر پابندی لگادی۔
ٹک ٹاک اور پب جی پر طالبان حکومت سے قبل پاکستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک کی حکومتیں بھی پابندی لگاتی رہی ہیں۔
دونوں ایپلی کیشنز کو یورپ و امریکا میں بھی قومی سلامتی کے خلاف اور ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اناطولو ایجنسی‘ کے مطابق امارات اسلامیہ افغانستان کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے پشتو زبان میں کی گئی ٹوئٹ میں دونوں ایپس پر پابندی کی تصدیق کی۔
نائب ترجمان نے اپنی ٹوئٹ میں ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی مواد کے پھیلاؤ جب کہ پب جی کو نئی نسل کو گمراہ کرنے کی ایپ قرار دیا۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ نئی نسل کو بگڑنے سے بچانے کے لیے ٹک ٹاک اور پب جی پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے ٹی وی چینلز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں بھی جلد از جلد نامناسب اور غیر اخلاقی مواد کی نشریات کو روکنا ہوگا۔
اگرچہ نائب ترجمان نے ٹی وی چینلز کو غیر اخلاقی مواد روکنے کی ہدایت کی، تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ چینلز کو کس طرح کا مواد نشر نہیں کیا جانا چاہیے۔
افغانستان میں امریکا کے انخلا کے بعد اگست 2021 سے طالبان کی حکومت ہے اور وہاں متعدد معاملات پر پابندی لگائی گئی ہے، یہاں تک کہ وہاں پر خواتین کے لباس، تعلیم اور تنہا سفر کرنے سے متعلق بھی نئی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔
طالبان حکومت نے مرد حضرات کی سرکاری ملازمت کے لیے داڑھی کا ہونا بھی لازمی قرار دے رکھا ہے جب کہ فیشن، ماڈلنگ، موسیقی، آرٹ اور دیگر فنون لطیفہ کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔