بلوچستان کے ساحلی شہر اور سی پیک مرکز گوادر میں گذشتہ تین دنوں سے غیر قانونی فشنگ کیخلاف حق دو تحریک کی جانب سے پورٹ کے سامنے ہزاروں افراد کا دھرنا جاری ہے۔
جس کی وجہ سے پورٹ کا کام معطل ہے جبکہ علاقے کی کاروباری مراکز بھی بند ہیں۔
گذشتہ روزپاکستان میرین سیکورٹی کے اہلکاروں نے دھرنا ختم کرنے کیلئے خواتین سے بد سلوکی کی اورانہیں تشدد کا بھی نشانہ بنایاجس سے حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
جس کے ردعمل میں دھرنا منتظمین نے گوادر کو عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کردھرنا میں شامل ہوجائیں۔اپیل کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ دھرنے میں شامل ہوگئے جس پر سیکورٹی فورسز پیچھے ہٹ گئی۔
حکومت بلوچستان نے عسکری حکام کی ایما پر گوادر میں امن اوامان کی بگڑتی صورتحال کے بہانے بلوچستان کانسٹبلری کے500اہلکاربھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بی سی کے اہلکار وں کو گوادر شہر امن اومان کے لئے تعینات کیا جائے گا۔
پولیس حکام کے مطابق گوادر میں امن اوامان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بلوچستان کانسٹبلری کے500اہلکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
پولیس آفسران اور اہلکاروں کا تعلق بلوچستان کے مختلف زون سے بتایا جاتاہے۔ان میں 4ڈی ایس پیز،8انسپکٹرز،30سب انسپکٹرزاور458 ہیڈ کانسٹبل اور کانسٹیبل و اہلکار شامل ہیں اہلکاروں کو گوادرشہر میں امن و امان کے لئے تعینات کیا جائے گا۔
ذرائع بتاتے ہیں کی دھرنے کی وجہ سے پورٹ انتظامیہ سمیت سیکورٹی اداروں کو سخت دشواری کا سامنا ہے جس کیلئے وہ کسی بھی وقت طاقت کا استعمال کرسکتے ہیں۔اور بی سی اہلکاروں کی تعیناتی اسی سلسلے کی کڑی بتائی جارہی ہے۔