پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے لاپتہ طالبعلم حفیظ بلوچ سمیت پرامن جدوجہد کرنے والے تمام سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگی قابل مذمت اقدام ہے۔ اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری گمشدگی کے شکار تمام تر سیاسی اسیران کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لاکر ان کو اپنے جرم کے مطابق سزا دی جائے۔
ترجمان نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے جاری ہے، جس میں طلبہ کی بڑی تعداد کی جبری گمشدگی شامل ہے، مگر جبری گمشدگی کے شکار ان تمام تر طلباء کو نہ صرف یہ کہ انصاف ملنے کے تقاضے فراہم کیے جاتے ہیں بلکہ ریاستی سیکیورٹی ادارے اپنی من مانی کرتے ہوئے جب چاہیں ان کو اٹھا لیتے ہیں اور جب چاہے ان کو آزاد کر لیتے ہیں، گزشتہ سال کے آخر میں یکم نومبر 2021 کو بلوچستان یونیورسٹی سے دو بلوچ طالب علموں (سہیل بلوچ، فصیح بلوچ) کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جو کہ تاحال لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام تر حالات و واقعات میں نااہل صوبائی حکومت کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے، اور نااہل صوبائی حکمرانوں جو کہ ہمیشہ جھوٹے وعدے کر کے مکر جاتے ہیں، بالخصوص بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علموں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے نااہل صوبائی حکومت کے نااہلی کا کھل کر اظہار ہمارے سامنے موجود ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پروگریسو یوتھ الائنس پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے تمام سیاسی کارکنان کی باحفاظت رہائی کا مطالبہ کرتا ہے اور اس ضمن میں تمام تر متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے، ان کے ساتھ لاپتہ افراد کی بازیابی کے جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔