ایران کے پاسداران انقلاب نے جمعرات کو اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال ہزاروں ڈیوائسز کے پھٹنے کے بعد اسے “مزاحمتی اتحاد کی طرف سے کرشنگ جواب” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران کے سرکاری میڈیا کی طرف سے.پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے نام ایک پیغام میں کہا، “اس طرح کی دہشت گرد کارروائیوں کا، جو بلاشبہ صیہونی حکومت کی مایوسی اور پے درپے ناکامیوں کی وجہ سے ہیں، جلد ہی مزاحمتی محاذ کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔”
ایران کے زیرقیادت مزاحمتی محاذ میں مشرق وسطیٰ میں تہران کے حمایت یافتہ گروہ شامل ہیں، جن میں لبنان کا حزب اللہ،گروپ، یمن کے حوثی باغی، اور عراق میں شیعہ مسلح گروپوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس شامل ہیں۔
جمعرات کی شام ٹی وی پر کسی نامعلوم مقام سے اپنے خطاب میں حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ گروپ کے زیرِ استعمال ڈیوائسز میں دھماکے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ لیکن حزب اللہ اس سے مضبوط ہو کر اُبھرے گی اور شمالی اسرائیل پر حملے جاری رکھے جائیں گے۔
اسرائیل نے ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جس میں دو دنوں کے دوران 37 افراد ہلاک اور 3000 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم اس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی جنگ کا دائرہ وسیع کر کے لبنان کے محاذ کو بھی شامل کرے گا۔
لبنان میں حالیہ حملوں کے بعد سرحد پر کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور حزب اللہ اور اسرائیل نے سرحد پر ایک دوسرے پر مزید حملے کیے ہیں۔