تفتان میں قرنطینہ میں رکھے گئے 1500 زائرین کو کلیئر قرار دے کر روانہ کردیا گیا۔
لیویز حکام کے مطابق تفتان میں بلوچستان ایران بارڈر کے ذریعے بلوچستان آنے والے ان زائرین کو 15 دن تک قرنطینہ میں رکھا گیا جس میں ان کی مکمل نگرانی کی گئی۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تمام 1500 زائرین کی نگرانی کے دوران ان میں کورونا وائرس کی کوئی علامات سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی کوئی مشتبہ کیس رپورٹ ہوا جس کے بعد زائرین کو گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔
بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر تعلیمی اداروں کو 31 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت نے ایران سے آنے والے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے زائرین کو تفتان میں رکھنے سے انکار کردیا۔
بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ ایران سے تفتان کے راستے ملک میں داخل ہونے والے ان زائرین کو جن کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہوگا انہیں بحفاظت متعلقہ صوبے کی سرحد تک پہنچا کر اس صوبے کی انتظامیہ کے حوالے کردیا جائے گا۔ متعلقہ صوبے ان زائرین کا ٹیسٹ اور قرنطینہ میں رکھنے کے ذمہ دار ہوں گے۔
گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بتا تھا کہ ایران سے تفتان سرحد کے ذریعے اب تک 6 ہزار سے زائد افراد پاکستان آچکے ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق پاکستانیوں کے ایران جانے پر پابندی عائد ہے جب کہ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ تمام ویزہ کیٹیگریز کو تفتان سے باہر جانے نہیں دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکام نے ایران میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد 23 فروری کو تفتان میں بلوچستان ایران بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا جو تاحال بند ہے جب کہ ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے۔
تفتان میں قرنطینہ میں رکھے گئے زائرین کی تعداد 3 ہزار سے زائد ہوچکی تھی جس کے باعث دیگر زائرین کو پاکستان ہائوس سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔