بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہدائے تراتانی کی چودھویں برسی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اکبر خان بگٹی مزاحمت کا راہ اپنا کر امر ہوگئے۔ 26 اگست بلوچ قومی تاریخ کا ایک یادگار دن ہے جب تراتانی میں نواب اکبر خان بگٹی اور ساتھی قابض فوج کے سامنے سینہ سپرہوکر مادر وطن پر قربان ہوگئے۔
ترجمان نے کہا نواب اکبر خان بگٹی تاریخ کے مطالعے اور اپنی سیاسی سفرکے و سیع تجربے سے شعور کی اس منزل پر پہنچ کر جان چکے تھے کہ غاصب اور قبضہ گیر کے سامنے واحد راستہ مزاحمت ہے۔ اس کے سوا باقی راستے ذلالت اور گمنامی کی طرف لے جاتے ہیں۔ انہوں نے غاصب کے سامنے سرجھکانے کے بجائے سرکٹانے کو ترجیح دی۔ نواب صاحب اور ان کے ساتھیوں کی فنا جسم تراتانی میں فنا ہوگئے لیکن حق و صداقت کے لیے سر کٹاکر وہ بلوچ قوم سمیت پوری دنیا کے لیے مظلوموں کے ہیرو بن گئے۔
ترجمان نے کہا کہ نواب بگٹی نے ایک ایسے وقت پاکستان کے خلاف ہتھیار اُٹھا کر لڑنے کا فیصلہ کیا جب بلوچ نوجوان ایک جذبے کے ساتھ میدان میں موجود تھے اور بلوچستان کی آزادی کیلئے کمر بستہ تھے۔ نواب بگٹی کی بر وقت بہتر حکمت عملی اور شہادت نے بلوچ قوم میں آزادی کے جذبے اور نوجوانوں کے حوصلے مزید توانا کیے۔ انہوں نے ایک ایسی عمر میں پہاڑوں کو اپنا مسکن بنایا جو سب کیلئے مشعل راہ ہیں۔
انہوں نے کہا نواب اکبر خان بگٹی کے فکر فلسفہ پرعمل کرنا محض ڈھکوسلوں اور فریب کاری سے ناممکن بلکہ ان کے جدوجہد کی توہین ہے۔ نواب صاحب کے سیاسی و مزاحمتی وراثت آج بلوچ نوجوانوں کے سپر د ہے جواپنے لہوسے سرزمین کو سیراب کرکے آگے بڑھ رہے ہیں۔ منزل کی حصول تک یہ سفر جاری رہے گا۔