لوگ اللہ نذر کیساتھ ہیں،خان قلات وبراہمداغ بگٹی کو کوئی نہیں پوچھتا، انوار کاکڑ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان حکومت کے سابق ترجمان اورحکمران جماعت بی اے پی (باب) کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے ناراض بلوچوں سے متعلق حکومت پاکستان کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بی بی سی کے ایک سوال کہ موجودہ صورتحال میں حکومت کو مذاکرات کی ضرورت کیوں پیش آئی تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ کبھی اختر مینگل تو کبھی زبیدہ جلال جیسے لوگ کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں ان جیسے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ مسئلے کا حل یہی ہے حالانکہ وہ اصل صورتحال سے لاعلم ہیں وہ مسلح لوگ تو اپنی شناخت اور آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں وہ تو یہ نہیں کہتے کہ ہمیں سڑک چاہیے یا ہسپتال چاہیے۔

سینیٹر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات بھی ماضی کی طرح بے سود ثابت ہوں گے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ براہمداغ بگٹی ہو یا خان آف قلات دونوں کا مسلح جدوجہد کاروں پر کوئی اثر رسوخ نہیں۔’خان آف قلات تو ایک یونین کونسل نہیں جیت سکتا جبکہ براہمداغ بگٹی کا اثر بھی صرف ایک تحصیل تک محدود ہے جبکہ پورے جنوبی مکران میں اللہ نذر (بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ) مضبوط ہے۔

انہوں نے کہا کہ براہمداغ کو کون پوچھتا ہے، چار ہوں یا چار ہزار ہوں جو بھی ہوں وہ لوگ اللہ نذر کے ساتھ ہیں۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ براہمداغ بگٹی کے لیے واپسی پر بھی مشکلات کم نہیں ہوں گی۔’براہمداغ بگٹی حکومت سے مذاکرات کر کے واپس بھی آ جائیں لیکن قبائل کا سامنے کیسے کریں گے کیونکہ اس لڑائی میں 800 سے 900 بگٹی مارے گئے ہیں وہ تو اسے نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’1992 میں تو فوج نہیں تھی، نواب اکبر بگٹی کی وضاحتوں کے باوجود بھی صلال بگٹی کو مارا گیا تھا اس صورتحال میں براہمداغ خود کو کیسے بچائیں گے۔

Share This Article
Leave a Comment