اگر پاکستان کویکجہتی دکھانی ہے تو کشمیر سے اپنی فوجیں نکالیں، کشمیری تنظیمیں

0
365

کشمیری قوم پرستوں کا کہنا ہے کہ پانچ فروری کا بیانیہ پاکستانی ریاست کا بیانیہ ہے اور اس سے کشمیر کاز کی کوئی خدمت نہیں ہوتی۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں خودمختاری کی حامی جماعت پیپلز نیشنل پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار احمد راجہ کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد کو حقیقی معنوں میں کشمیریوں سے یکجہتی دکھانی ہے تو وہ اپنی فوجیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے نکالیں۔

پاکستان میں سرکاری سطح پر یوم یکجہتی کشمیر منائے جانے پر ان کا کہنا ہے کہ، “یہ دن منا کر پاکستان اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹاتا ہے اور ساتھ ہی اپنے الحاق کے بیانیے کو فروغ دیتا ہے، جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ کشمیری نہ پاکستان کی بالا دستی چاہتے ہیں اور نہ بھارت کی۔ ان کا ہدف آزادی ہے اور وہ اپنی خودمختاری پر سودا نہیں کریں گے۔

پاکستان کا کشمیر پر نقطہ نظر منافقانہ ہے۔ کیا تماشہ ہے کہ ایک طرف بلوچستان میں لاشوں کو دفنانے کی اجازت نہیں اور دوسری طرف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی منائی جارہی ہے۔”

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے دن منا کر پاکستان نے دائیں بازو کی جماعتوں اور جہادی تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

“ان تنظیموں نے کشمیریوں کی جدوجہد کو بہت نقصان پہنچایا۔ پہلے ایسے عناصر کو افغانستان میں استعمال کیا گیا اور پھر کشمیر بھیج دیا گیا، جہاں انہوں نے ہمارے معاشرے کی یکجہتی کو نقصان پہنچایا۔ پاکستان نے کشمیرکو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کی اور آج بھی یہ صرف وادی کی بات کرتے ہیں۔ جموں اور لداخ کی بات نہیں کرتے۔”

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں خودمختاری کے لیے کام کرنے والی تنظیم جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اس دن اپنی سیاسی دکان چمکاتی ہے۔

“پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا بھی یہی حال ہے۔ ایک طرف عمران خان کوٹلی میں جلسہ کرتے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم مظفر آباد میں۔ بھارت اور پاکستان نے کشمیر کو اندرونی سیاست میں استعمال کرنے کے لیے رکھا ہے۔”

ان کا مذید کہنا تھا کہ اس دن جہادیوں اور مذہبی تنظیموں کے سربراہوں کی تصاویز آویزاں کرکے پاکستان کے حکمرانوں نے ہمارے کاز کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

“ہماری جدوجہد سیکولر ہے، جس کا مقصد سارے کشمیریوں کی یکجہتی ہے۔ ہم مذہبی بنیادوں پر آزادی کی یہ لڑائی نہیں لڑ رہے۔ لیکن پاکستان اس کو ایسا رنگ دیتا ہے جس سے ہماری تحریک پر دہشت گردی کا دھبہ لگتا ہے اور پھر بھارت اس کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ہمارے خیال میں بھارت اور پاکستان دونوں قابض ہیں اور دونوں ہی کو اپنی فوجیں نکالنی چاہیے۔”

تاہم الحاق پاکستان پر یقین رکھنے والے سیاست دان اس تنقید کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کے زیر اتنظام کشمیر میں کھیلوں، نوجوانوں اور ثقافت کے سابق وزیر سلیم بٹ کا کہنا ہے کہ ستر برسوں میں پاکستان واحد ملک ہے، جو کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ کشمیریوں کی اکثریت الحاقِ پاکستان چاہتی ہے۔ “قوم پرستوں کے پاس کشمیر کا کوئی حل نہیں۔ وہ صرف تنقید برائے تنقید کرتے ہیں۔ ان کو پاکستانیوں کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ وہ آج کے دن اپنا کاروبار بند کرکے کشمیریوں سے یکجہتی دکھاتے ہیں۔ اگر پاکستانی خودغرض ہوتے تو کیا وہ اپنا نقصان کرکے کشمیری بھائیوں کے لیے آواز اٹھانے نکلتے؟”

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here