ترکی نے فرانس کے صدر ایمینوئیل میکرون کے بیان کی مذمت کی ہے جنہوں نے ترکی اور یونان کے درمیان جاری بحران کے درمیان مداخلت کرتےہوئے ترکی مخالف بیان جاری کیا تھا۔
جمعرات کو جاری ایک بیان میں ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ میکرون نے اپنے انفرادری اور قومیتی موقف کی وجہ سے یورپ کے مفادات کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ میکرون اپنے پرانے نوآبادیاتی اضطرار کی وجہ سے رسمی گفتگو کر کے لوگوں کو سبق دینا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل فرانسیسی صدر نے یونان کے وزیر اعظم کائریاکوس متسوتکیس سے ملاقات کے دوران ترک مخالف موقف اپنایا تھا۔
ترکی اور یونان کے سربراہان اس وقت فرانسیسی جزیرے پر ایم ای ڈی 7 سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں جہاں اس سمٹ میں اسپین، پرتگال، اٹلی، قبرص اور مالٹا کے سربراہان بھی شرکت کر رہے ہیں۔
میکرون نے یورپ سے مطالبہ کیا کہ وہ ترکی کے خلاف ایک متفقہ پالیسی اپنائیں اور کہا کہ بحیرہ روم اور لیبیا میں ان کے کردار کی روشنی میں اب ترکی ان کا پارٹنر نہیں رہا۔
میکرون نے سمٹ سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم یورپیئنز کو صدر طیب اردوان اور ان کے ناقابل قبول رویے کے حوالے سے واضح اور ٹھوس موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔
ترکی اور یونان کے دہائیوں پرانے تنازع پر بڑا مسئلہ کھڑا ہونے کا اندیشہ ہے جہاں دونوں ملک مشرقی بحیرہ روم میں تیل اور گیس کے ذخائر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
10 اگست کو ترکی نے یونان اور قبرص کے جزیروں کے درمیان پانیوں میں اورک ریس ریسرچ ویسل اور فوجی جہازوں کو تعینات کر دیا تھا اور ان کی تعیناتی کی مدت میں تین مرتبہ توسیع جا چکی ہے۔
اس کے جواب میں یونان نے انہی پانیوں میں اپنے یورپی اتحادیوں اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بحری مشقیں شروع کردی تھیں۔
فرانس اور ترکی کے درمیان تنازع اس وقت کھڑا ہوا ہے جب چند دن قبل ہی یونان نے ترکی پر معاشی پابندیوں کی تجویز پیش کی تھی۔