فرانسیسی صدر عمانوئل میکروں نے کہا ہے کہ ترکی بحیرہ روم میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے قدرتی وسائل پر اپنا تسلط جمانے کا کھیل کھیل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ روم کے اطراف میں موجود ملکوں کو وہاںپر موجود قدرتی وسائل کے حصول کا مساوی حق ہے۔ انہوں نے انقرہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بحیرہ روم میں کھدائی بند اور لیبیا کو اسلحہ کی برآمد فوری طور پر روکے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں انقرہ پر یوروپی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے کے لیے طیب ایردوآن ثابت قدم رکھنا ہے۔ ترکی مشرقی بحیرہ روم میں اشتعال انگیزی بڑھا رہا ہے۔سرخ لکیریں واضح ہیں ترکی کو اپنی حدود کی وضاحت کرنا ہوگی۔
میکروں نے کہا کہ وہ بحیرہ روم کی صورتحال کے بارے میں یوروپی یونین کے سات ممبر ممالک کے لیے آج ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہے۔ اس کانفرنس میں ترکی کے بارے میں یونین کی مشترکہ پوزیشن اختیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
مشرقی بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش سمیت متعدد امور کی وجہ سے ترکی اور یونین کے مابین تعلقات سخت کشیدہ ہوگئے ہیں۔جہاں ایک طرف انقرہ اور دوسری طرف یونان ہے جب کہ اس حوالے سے قبرص اور یونان کے درمیان بھی اختلافات سامنے آئے ہیں۔
میکروں نے کورسیکا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ فرانس اور جرمنی یونان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مربوط اقدام کے لیے کام کر رہے ہیں۔