کشمیر میں جھڑپ، 5 اہلکاروں سمیت 2 شدت پسند ہلاک

0
294

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں شدت پسندوں نے کارروائیاں تیز کرتے ہوئے گزشتہ چار روز کے دوران کم سے کم پانچ پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے۔ جب کہ بھارت کی مرکزی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سرگرم اراکین کو ہدف بنانے کے واقعات میں بھی حالیہ ایام میں اضافہ ہوا ہے۔

پولیس پر تازہ حملہ شمال مغربی ضلع بارہ مولہ کے کریری علاقے میں پیر کے روز کیا گیا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس وجے کمار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ کالعدم لشکرِ طیبہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کا ایک گروہ سیب کے ایک باغ سے حملہ آور ہوا اور اس نے سڑک پر پہرہ دینے والے پولیس اہلکاروں پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ حملے میں ایک پولیس افسر مظفر احمد موقعے ہی پر ہلاک ہوا جب کہ وفاقی پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے دو اہلکار لوکس شرما اور خورشید خان شدید زخمی ہوئے جو بعد میں اسپتال میں دم توڑ گئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس اچانک حملے کے فوراً بعد بھارت کی فوج، سی آر پی ایف اور مقامی پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ نے کریری کے وسیع علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔

حکام کے مطابق آپریشن میں عسکریت پسندوں سے جھڑپ شروع ہوئی جو آخری اطلاعات آنے تک جاری تھی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس آپریشن میں تاحال لشکرِ طیبہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر سمیت دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں سے چھینا گیا اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

قبل ازیں جمعے کو سرینگر کے علاقے نوگام میں عسکریت پسندوں کے حملے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔

پیر ہی کو سیکیورٹی فورسز نے جنوبی ضلعے پلوامہ میں عسکریت پسندوں کی ایک پ±ل کو بارود سے اڑانے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

جموں و کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے حالیہ ایام کے دوران بی جے پی کے سرگرم کارکنوں پر حملے بھی تیز کر دیے ہیں۔ ان حملوں میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک مقامی کمیٹی کا سربراہ بھی شامل تھا۔

ان حملوں کے بعد پولیس نے 150 سے زائد بھارت نواز سیاسی کارکنوں کو جن میں اکثر کا تعلق بی جے پی سے ہے، سیکیورٹی فراہم کر دی ہے جب کہ پنچایتی اور بلدیاتی کمیٹیوں کے درجنوں عہدیداروں اور ممبران کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی دستوں کو اگرچہ عسکریت پسندوں پر برتری حاصل ہے اور انہوں نے اس سال 160 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ تاہم ان کے بقول کبھی کبھی حفاظتی دستوں کو بھی ان کے ہاتھوں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں اور ان کے ساتھ مقابلوں میں اس سال اب تک 39 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

پولیس سربراہ سے جب عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھیرایا۔

دلباغ سنگھ نے کہا کہ اس طرح کے حملے تب کیے جاتے ہیں جب کشمیر کے حالات میں بہتری آتی ہے۔ ہمارا پڑوسی وادی میں امن و امان برداشت نہیں کر سکتا اور اسے خراب کرنے کے لیے اس طرح کے حملے اور کارروائیاں کراتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here