آزاد جموں کشمیر میں چین و پاکستان مابین بجلی معاہدہ عوامی وسائل پر شبِ خون ہے،حبیب الرحمن

0
481

جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے سابق ترجمان حبیب الرحمن نے چین اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدہ جس کی نسبت سے کوہالہ میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کا ایک بڑا کارخانہ لگانے کا منصوبہ کیا گیا ہے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بنیادی طور پر ریاست کے اس حصے کے وسائل پر قبضہ کرکے آزاد جموں کشمیر کو بے دست و پا کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر مکمل قبضہ کر کے اس کی موجودہ حیثیت ختم کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی میں منگلا ڈیم پھر نیلم جہلم پاور پروجیکٹ اور اب کوہالہ پاور پروجیکٹ کی تعمیر میں نہ تو عوام کی رائے شامل ہے اور نہ ہی نام نہاد آزاد جموں کشمیر کی حکومت کا اس میں کوئی رول ہے۔یہ دھوکہ دہی کا عمل ہے جس کے ذریعے ریاست کے اس حصے کے وسائل کو لوٹا جا رہا ہے۔بظاہر تو اعلان کیا جا رہا ہے کہ اس سے لوگوں کو روزگار میسر ہو گا جبکہ حقیقت میں عوام کو ان کے وسائل سے محروم کیا جا رہا ہے۔ساری دنیا میں پانی کے بڑے ڈیم ماحول کے لیے نقصاندہ سمجھے جا رہے ہیں اس سے نہ صرف انسان بلکہ چرند پرند بھی بری طرح متاثر ہوں گے،لوگوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈیم بنیادی طور پر آزاد جموں کشمیر کے عوام کی ملکیت ہے اور ریاستی قوانین کے مطابق کوئی بھی شخص کمپنی یا کارپوریشن جو اسٹیٹ سبجیکٹ رول کے زمرے میں نہیں آئے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری نہیں کر سکتی۔

انہوں نے AJKحکومت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اور ممبران اسمبلی انگوٹھا لگانے کے لیے مراعات لے رہے ہیں،ایسے تمام معاہدات بنیادی طور پر نام نہاد آزاد جموں کشمیر حکومت کے ساتھ ہونے چاہیے جبکہ یہاں پاکستانی حکمران آزاد جموں کشمیر کے وزیرِ اعظم کو وسائل لوٹتے ہوئے گواہ رکھتے ہیں۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ یہ اپنی سر زمین غیروں کے قبضے میں دینے کے لیے گواہ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ بلوچستان کے وسائل کو لوٹ کر پاکستان کے حکمران طبقہ بلوچ عوام کو برباد کر چکا ہے۔ سندھ کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے ،تاریخ سے سبق سیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔بجائے اس کے کہ نام نہاد آزاد جموں کشمیر کے وسائل پر مکمل کنٹرول AJK حکومت کا ہو یہاں حکومت AJK کو چاپلوسی اور خوش آمدی سے ہی فرصت نہیں ہے۔چھوٹے چھوٹے عہدوں کے لیے اپنی سر زمین غیروں کے قبضے میں دے رہے ہیں۔

انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جتنے میگا پروجیکٹ لگائے جا رہے ہیں معاشی طور پر آزاد جموں کشمیر کو مفلوج کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی ریاست ان پروجیکٹس کے ذریعے تمام وسائل پر قابض ہو جائے گی اور عوام اپنی زمینوں اور وسائل سے محروم ہو کر انتہائی مفلسی اور بے اختیاری کا شکار ہو کر بد ترین انفرادی اور اجتماعی غلامی کا مزید شکار ہو جائیں گے،منگلا ڈیم اور نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کی تعمیر سے لوگوں کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔نام نہاد آزاد کشمیر ویسے ہی تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے جیسے ان پروجیکٹس سے پہلے تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروجیکٹ تعمیر ہونے کے بعد فوجی چھاﺅنی کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ ان کے انتظام، پیداوار اور آمدنی میں AJK کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ،ان تمام پروجیکٹس کو فی الفور AJK گورنمنٹ کے حوالے کیا جانا چاہیے اس میں پاکستان کا عمل دخل ایک قبضہ گیر کا کردار ہے جو کسی طور پر قبول نہیں ہے۔

انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ قبضہ گیری کی اس نئی حکمت عملی کے خلاف صف آراءہوں۔اگر مصلحت اور چھوٹے چھوٹے مفادات کے نام خاموشی اختیار کی گئی تو رہی سہی حیثیت بھی ختم ہو جائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here