جرمنی کی غزہ میں فلسطینی نسل کشی میں ملوث ہونے کی تردید

0
85

جرمنی نے اقوام متحدہ کی ایک عدالت میں غزہ میں فلسطینیوں کی مبینہ نسل کشی میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ جرمنی پر یہ الزام کل پیر کو نکاراگوا نے عالمی ادارے کی اعلیٰ عدالت میں دائر کردہ ایک مقدمے میں لگایا تھا۔

اس الزام کی تاہم برلن حکومت کی طرف سے منگل نو اپریل کے روز بھرپور تردید کر دی گئی۔ وسطی امریکی ملک نکاراگوا نے عالمی ادارے کی عدالت میں الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیل کے لیے جرمن حمایت کے ساتھ نسل کشی کے خلاف عالمی کنونشن کی خلاف وزی ہوئی ہے۔ نکاراگوا نے غزہ کے تنازعے میں فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے اپنی درخواست میں جرمنی کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

جرمنی گزشتہ برس سات اکتوبر کے روز اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل کی مکمل حمایت کرتے ہوئے تل ابیب کا مضبوط اتحادی بنا رہا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں شروع کی جانے والی جوابی فوجی کارروائیوں میں جرمنی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والا بڑا ملک بھی رہا ہے۔

جرمن وزارت اقتصادیات کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 ء میں جرمنی نے اسرائیل کو 326.5 ملین یورو مالیت کا عسکری ساز و سامان مہیا کیا۔

غزہ کی جنگ کے دوران جرمنی اور دیگر مغربی ممالک کے خلاف احتجاج کرنے والے عوام بڑی تعداد میں مختلف شہروں اور ملکوں کی سڑکوں پر سراپا احتجاج نظر آ رہے ہیں۔ فلسطینیوںکے حق میں مظاہرے کرنے والے ان مظاہرین کے مطابق غزہ میں چھ ماہ سے جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں بہت زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان ہلاک شدگان میں بہت بڑی تعداد عام فلسطینی شہریوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔

ایسے احتجاجی گروپوں کی طرف سے مغربی ممالک پر غزہ کے تنازعے میں دوہری اخلاقیات کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور ان ممالک کے خلاف قانونی درخواستیں بھی دی جا رہی ہیں۔ نکاراگوا کی طرف سے جرمنی کے خلاف اقوام متحدہ کی عدالت میں دی جانے والی درخواست بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here