بلوچستان کےبارکھان واقعہ نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے ۔
بارکھان کے کنویں سے ملنے والی لاشوں کے ساتھ کوئٹہ کے ریڈ زون میں لواحقین و علاقہ مکینوں کی جانب سے دھرنا جاری تھاکہ اس قتل و جبری گمشدگیوںمیں ملوث بلوچستان کے مواصلات کے وزیرسردار عبدالرحمان کیتھران کی کراچی سے پولیس کی جانب سے گرفتاری کے بعدلاشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے سرکار کے حوالے کیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق کنویں سے ملنے والی خاتون کی لاش گراں ناز کی نہیں ہے۔
ان کے بقول مقتولہ کی عمر 17 سے 18 برس ہے جسے جنسی زیادتی اور تشدد کے بعد سر پر تین گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
ڈاکٹر عائشہ کے مطابق مقتولہ کی شناخت چھپانے کے لیے اس کے چہرے اور گردن پر تیزاب بھی پھینکا گیا تھا جب کہ دیگر دو نوجوانوں کو بھی تشدد کے بعد قتل کیا گیا ہے۔
بدھ کی شب میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ تینوں لاشوں کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں جنہیں لاہور بھیجا جائے گا۔
نتائج آنے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں جب کہ دیگر دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ دونوں نوجوانوں کو بھی تشدد کے بعد قتل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے مقتولہ قرار دی گئی خاتون گراں ناز اور ان کے بچوں کو بازیاب کرا لیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بازیاب کرائے گئے افراد سرکاری تحویل میں ہیں جنہیں قانونی کارروائی کے بعد خاندان کے حوالے کیا جائے گا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مغویوں کی بازیابی کے لیے کوہلو،بارکھان، دکی سمیت مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے۔
جبکہ لیویز حکام کہنا ہے کہ خان محمد مری کے اہلیہ گراں نازکوایک بیٹی اور 4 بیٹوں سمیت بازیاب کرالیا گیاہے۔
لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ مری خاندان کی بازیابی کے لیےجاری آپریشن مکمل کرلیا گیا ،لیویز کوئیک رسپانس فورس کے آپریشن میں تمام مغویوں کو بازیاب کرالیا گیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق مغویوں کی بازیابی کے لیے آپریشن مشرقی بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں عمل میں لایا گیا ،بازیاب ہونے والوں میں مغوی خاتون گراں ناز، 4 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔
لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ خان محمد مری کی بیوی گراں ناز ،بیٹی اور ایک بیٹے کو بارکھان بارڈر ایریا سے بازیاب کرایا گیا جبکہ دو بیٹےڈیرہ بگٹی بارکھان بارڈر ایریا اور ایک بیٹا دکی کے علاقے نانا صاحب سے بازیاب کرایا گیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق اہل خانہ کے تمام 6 افراد سرکار کی حفاظتی تحویل میں ہیں ۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ گراں ناز اور ان کے بچوں کو میڈیا کے سامنے لاکر تفصیلات دی جائیں گی۔
لیویز ذرائع کے مطابق اغواء کار گروہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے مزاحمت کی کوشش نہیں کی،آپریشنزمیں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
۔