قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے کے عمل کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قطر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردارد تب ادا کرے گا جب حماس اور اسرائیل کی جانب سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی جائے گی۔
قطر کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حکام کی جانب سے مبینہ طور پر یہ کہا گیا تھا کہ واشنگٹن اب قطر میں حماس کے نمائندوں کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔ امریکہ کی جانب سے فلسطینی گروپ پر غزہ میں جنگ کے خاتمے کی نئی تجاویز کو مسترد کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر نے 10 روز قبل فریقین کو ایک معاہدے تک پہنچنے کی آخری کوششوں کے دوران مطلع کیا تھا کہ اگر اس دورنیے میں کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو وہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششوں کو روک دے گا۔
قطری وزارتِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ دوحہ میں حماس کے دفتر کی موجودگی سے متعلق رپورٹس ’غلط‘ ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قطر ان کوششوں کو دوبارہ تب شروع کرے گا جب فریقین جنگ کو ختم کرنے کے لئے اپنی آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق اوباما انتظامیہ کی درخواست پر 2012 سے قطر کے دارلحکومت میں حماس کا دفتر موجود ہے۔