شاہ ِ برطانیہ چارلس سوم کا اپنی قوم اور دولت مشترکہ سے خطاب

0
159

برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم نے ملکہ برطانیہ الزبتھ کے انتقال پر اپنی قوم اور دولت مشترکہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج میں آپ سے گہرے دکھ کے جذبات کے ساتھ مخاطب ہوں۔

اپنی زندگی میں ملکہ برطانیہ، میری پیاری والدہ، میرے اور میرے خاندان کے لیے ایک مثال تھیں۔ اور ہم کسی بھی خاندان کی طرح ان کی محبت، الفت، ہدایت، عقل و دانش اور ایک مثال بننے پر ان کے مقروض ہیں۔

ملکہ الزبتھ نے اپنی زندگی بھرپور انداز میں گزاری۔ انھوں نے اپنی تقدیر سے کیا وعدہ پورا کیا اور اب ان کی وفات پر انتہائی غم پایا جاتا ہے۔ آج میں زندگی بھر کی خدمت کا وہی وعدہ آپ سب کے سامنے دہراتا ہوں۔

اس ذاتی غم کے ساتھ جو میرا تمام خاندان محسوس کر رہا ہے، برطانیہ میں ہم آپ لوگوں کے ساتھ اس غم میں شریک ہیں، ان تمام ممالک میں جہاں ملکہ برطانیہ، مملکت کی سربراہ تھیں، دولت مشترکہ میں اور پوری دنیا میں جہاں میری والدہ نے بطور ملکہ بہت ساری قوموں کے افراد کی خدمت کی، ان کے 70 سال سے زائد عرصے کی خدمات کے لیے انتہائی اظہار تشکر پایا جاتا ہے۔

’سنہ 1947 میں اپنی 21ویں سالگرہ کے موقع پر انھوں نے کیپ ٹاؤن سے دولت مشترکہ سے ایک خطاب میں اپنی زندگی چاہے لمبی ہو یا تھوڑی، عوام کی خدمت کے لیے وقف کرنے کا عہد کیا۔ ’یہ عہد ایک وعدے سے بڑھ کر تھا، یہ ان کی عظیم ذاتی وابستگی تھی جس نے ان کی تمام زندگی کو بیان کیا۔

’انھوں نے فرض کی خاطر کئی قربانیاں دیں۔ تبدیلی و ترقی کے دور میں، خوشی و جشن کے وقتوں میں اور غمی و نقصان کے وقتوں میں بطور حکمراں ان کی لگن اور عقیدت میں کبھی کمی نہیں آئی۔

’ان کی خدمت کی زندگی میں ہم نے لازوال محبت کے ساتھ ترقی کو کھلے دل سے قبول کرنے کی وہ عظیم روایت دیکھی جو ہمیں ایک عظیم قوم بناتی ہے۔

’محبت، عزت اور تعریف ان کے دور حکمرانی کا خاصہ بن گئی تھی، اور میرے خاندان کا ہر فرد اس بات کا گواہ ہے کہ ان کی شخصیت میں یہ تمام خصوصیات کے ساتھ ساتھ گرمجوشی، لطیف حس مزاح اور لوگوں میں ہمیشہ بہترین دیکھنے کی صلاحیت موجود تھی۔

میں اپنی والدہ کی یادوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور میں ان کی خدمت میں گزاری زندگی کی تعظیم کرتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ ان کی وفات نے آپ میں سے بہت سے لوگوں کو عمزدہ کر دیا ہے اور میں اس ناقابل تلافی نقصان کے غم میں آپ کے ساتھ شریک ہوں۔

’جب ملکہ نے تخت سنبھالا تھا تو اس وقت برطانیہ اور دنیا دوسری عالمی جنگ کی تباہی اور نجکاری کے اثرات سے سنبھل رہی تھی، اور اس وقت پہلے دور کے رسم و رواج کے مطابق زندگی گزار رہی تھی۔

گذشتہ 70 برسوں کے دوران ہم نے اپنے معاشرے کو بہت سی ثقافتوں اور مذاہب میں سے ایک بنتے ہوئے دیکھا ہے۔

ریاست کے ادارے تبدیل ہو گئے ہیں، مگر تبدیلی اور مشکلات کے اس تمام عرصے کے دوران ہماری قوم اور وسیع شاہی خاندان، جن کی صلاحیتوں، روایات اور کامیابیوں پر مجھے بے حد فخر ہے۔ خوشحال اور پروان چڑھے ہیں۔ ہماری اقدار برقرار ہیں اور انھیں ہمیشہ برقرار رہنا چاہیے۔

’بادشاہت کا کردار اور فرائض بھی باقی رہتے ہیں، جیسا کہ بادشاہت کا چرچ آف انگلینڈ کے ساتھ خاص تعلق اور ذمہ داری ہے، وہ چرچ جس پر میرا اپنا ایمان بہت گہرا اور مضبوط ہے۔’

’اس عقیدے میں، اور جو اقدار اس سے متاثر ہوتی ہیں، میری پرورش ہی دوسروں کے لیے فرض کے احساس کو فروغ دینے اور ہماری منفرد تاریخ کی قیمتی روایات، آزادیوں اور ذمہ داریوں اور ہمارے پارلیمانی نظام حکومت کا احترام کرنے کے احساس کے ساتھ ہوئی ہے۔

’جیسا کہ ملکہ نے خود یہ سب غیر متزلزل عقیدت کے ساتھ کیا تھا، اب میں بھی یہ عزم کرتا ہوں، کہ خدا نے مجھے جتنا بھی وقت عطا کیا ہے میں باقی زندگی آئینی اصولوں کی بالادستی کا وعدہ کرتا ہوں۔

’اور آپ برطانیہ میں کہیں بھی رہتے ہوں یا دنیا کی کسی اور بادشاہت یا خطے میں ہوں، آپ کا کوئی بھی پس منظر یا عقیدہ ہو، میں آپ کی وفاداری، احترام اور محبت سے خدمت کروں گا، جیسا کہ میں نے زندگی بھر کیا ہے۔

’جب میں اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالوں گا تو یقیناً میری زندگی بدل جائے گی۔ میرے لیے اب یہ ممکن نہیں رہے گا کہ میں اپنا زیادہ تر وقت اور توانائیاں ان خیراتی اداروں اور مسائل کو دے سکوں جن کا میں بہت زیادہ خیال رکھتا ہوں۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ یہ اہم کام اب دیگر بھروسہ مند ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔

’یہ وقت میرے خاندان میں بھی تبدیلی کا ہے۔ میں اپنی عزیز اہلیہ کمیلا کی محبت بھری مدد پر انحصار کرتا ہوں، سترہ برس قبل ہماری شادی کے بعد سے ان کی وفاداری سے عوامی خدمت کے اعتراف میں وہ میری کوئین کنسورٹ بن گئیں ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے نئے عہدے کی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے اور مکمل لگن سے نبھائیں گیں۔

’میرے جانشین کے طور پر، ولیم نے اب سکاٹش شاہی اعزازات سنبھالے ہیں جو میرے لیے بہت معنی رکھتے ہیں۔ وہ ڈیوک آف کارن وال کے طور پر میرے وارث ہیں اور ڈچی آف کارن وال کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے جو میں نے پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے نبھائی ہیں۔

آج، مجھے انھیں پرنس آف ویلز، ’تی وی سوگ کیمری‘ مقرر کرنے پر فخر ہے، جس عہدے اور فرض کو میں نے اپنی زندگی میں اعزاز سے نبھایا ہے۔

میں جانتا ہوں کہ کیتھرین کی معاونت ساتھ ہوتے ہوئے ہمارے ویلز کے نئے شہزادے اور شہزادی ہمارے قومی امور کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرنا جاری رکھیں گے، اور پسماندہ افراد کو مرکزی دھارے تک لانے میں مدد کریں گے جہاں انھیں مدد فراہم کی جا سکتی ہوں۔

’میں ہیری اور میگھن کے لیے بھی اپنی محبت کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کیونکہ وہ بیرون ملک اپنی زندگیاں بنانے میں مصروف ہیں۔

’ایک ہفتے سے کچھ زیادہ عرصے میں ہم ایک قوم کے طور پر، ایک دولت مشترکہ اور واقعی ایک عالمی برادری کے طور پر، میری پیاری والدہ کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے اکٹھے ہوں گے۔‘

اپنے اس غم میں آئیں ہم ان کو روشن مثال بنا کر یاد کریں، رہنمائی حاصل کریں اور اس سے ہمت پکڑیں۔

اپنے تمام خاندان کی طرف سے، میں آپ کی تعزیت اور ساتھ کے لیے دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کے تعزیتی پیغامات اور جذبات میرے لیے بہت زیادہ معنی رکھتے ہیں جن کا میں لفظوں میں اظہار نہیں کر سکتا۔

اور میرے پیاری والدہ کے نام۔ جب آپ میرے پیارے والد سے ملنے کا آخری سفر طے کر رہی ہیں اس وقت میں آپ سے صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں: شکریہ۔

ہمارے خاندان اور ان قوموں کے خاندان سے محبت اور عقیدت کے لیے آپ کا شکریہ جن کی آپ نے ذمہ داری سے خدمت کی۔ دعا ہے کہ فرشتے دعائیں پڑھتے آپ کے آخری سفر میں آپ کے ساتھ ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here