لاپتہ سندھی قوم پرست کارکنان کے لواحقین کی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے کنوینر سورٹھ لوہار نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایس ایس پی کیماڑی کراچی کا دعویٰ غلط ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 18 اگست 2020ع سے نؤں دیرو سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتا کئے گئے قومپرست کارکن سہیل بھٹو اور بڈانی شکارپور سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتا کیئے گئے بچل جتوئی کو آج کراچی پولیس اور پاکستانی ایجنسیوں نے جھوٹے دہشتگردی کے واقعات میں گرفتاری ظاہر کی ہے۔
سندھی رہنماء نے کہا کہ گرفتار دونوں قومپرست کارکنان مسنگ پرسنز تھے جنہیں 5 ماہ پہلے ہی لاپتا کردیا گیا تھا جن کی آزادی کے لیئے نؤں دیرو کشمور لاڑکانہ کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں احتجاج چل رہے تھے جس کا سارا اخباری رکارڈ ثبوت کے طور پر ہمارے پاس موجود ہے اور آج ان کی بشیر شر اور سہیل میرانی کی طرح جھوٹے مقدمات میں گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔
سورٹھ لوہار کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ سندھ بھر سے دیگر لاپتا افراد کو بھی پولیس اور ایجنسیاں ایسے ہی من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں ظاہر کیا جائے گا جس پر ہم اقوام متحدہ سمیت تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو سندھ انسانی حقوق کی اس پائمالی کا نوٹیس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔
یاد رہے اس سے قبل بھی کراچی سے پولیس نے متعدد سندھی کارکنان کی گرفتاری ظاہر کرکے انکے خلاف مسلح کاروائیوں کے کیس داخل کردئے گئے جس پر سندھی تں ظیموں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پولیس لاپتہ افراد کو من گھڑت کیسز میں گرفتاری ظاہر کررہی ہے۔