انڈیا کے پاکستان پرحملے کے خوف سے گرفتار بھارتی پائلٹ کو چھوڑ دیاگیا،سابق اسپیکر

0
313

پاکستان میں قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا ہے کہ گذشتہ سال بھارتی طیارہ گرائے جانے کے بعد گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک اجلاس میں کہا کہ خدا کے واسطے ابھی نندن کو جانے دیں کیونکہ بھارت رات نو بجے حملہ کر دے گا۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں معمول کی گرما گرمی دیکھنے میں آئی اور حکومت و اپوزیشن نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔

اس معاملہ پر ایاز صادق نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن جادیو کے لیے آرڈیننس ہم نہیں لائے بلکہ موجودہ حکومت لائی ہے۔

ابھی نندن کے معاملے پر ایاز صادق نے کہا کہ 27 فروری کے واقعہ کے بعد ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں پارلیمانی رہنما شریک تھے۔ اس اہم اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نہیں آئے، لیکن آرمی چیف اس اجلاس میں شریک تھے۔

ایاز صادق نے کہا کہ اس اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی موجود تھے۔ ‘ان کے پیر کانپ رہے تھے اور ماتھے پر پسینہ تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے ابھی نندن کو جانے دیں کیونکہ بھارت رات نو بجے حملہ کر دے گا’۔

ایاز صادق نے مزید کہا کہ ‘بھارت نے کوئی حملہ نہیں کرنا تھا۔ کچھ نہیں ہونا تھا۔ صرف گھٹنے ٹیک کر ابھی نندن کو واپس بھیجنا تھا جو انہوں نے کیا۔ یہ ایسی باتیں نہ کیا کریں جن کی وجہ سے ہم بھی یہ باتیں بتانے پر مجبور ہو جائیں۔ کچھ ایسی بات کیا کریں جس سے اس ایوان میں قانون سازی ہو سکے’۔

سابق اسپیکر کے اس بیان کے بعد خواجہ آصف نے بھی تقریر کی اور کہا کہ ابھی نندن کے معاملے پر ہمیں کہا گیا کہ ‘اس کی رہائی سے بھارت کے ساتھ ٹینشن کم ہو گی’۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ ‘اس سرمایہ کاری سے آپ کو حاصل کیا ہوا۔ ابھی نندن کی رہائی کے منفی اثرات آئے۔ آپ سچ کیوں نہیں بولتے۔ آپ نے مودی کے جیتنے کی دعا کی، وزیراعظم خود ہاتھ اٹھا کر مودی کے لئے دعا گو ہوئے کہ اس کے آنے سے کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا’۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘بھارت اور مودی کو خوش کرنے کا نتیجہ سقوط سری نگر نکلا۔ اسلام آباد کے سیرینا چوک اور ڈی چوک میں بینرز لگا کر فرض ادا کر دیا گیا۔ کشمیریوں کے ساتھ رنگ بازی ہو رہی ہے۔ تاریخ ان حکمرانوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی’۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here