تربت میں فورسزکے رویے کیخلاف عوام کا احتجاجی مظاہرہ ودھرنا

0
296

ایران سے تیل وڈیزل کے کاروبار سے وابستہ مکران کے گاڈی مالکان وڈرائیور حضرات ورشتہ داروں کی جانب سے تربت میںشہید فدا چوک پر صبح سے دھرنا جاری ہے ۔

دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھاکہ ہمارے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہاہے۔

باڈروں پر دس دس دن ہمیں روکا جاتاہے، جہاں ہم سے جبری مشقت کاکام بھی لیاجاتاہے جوکہ ہمارے لیے روزگارکے موقع کو بندش لگانے کے مترادف ہے۔

مظاہرین نے نا اہل بلوچستان حکومت اورخواب خرگوش میں سوئے ہوئے سلیکٹڈ حکمرانوںاور ضلعی انتظامیہ وکمشنر اور ڈی سی کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہاکہ آج ہمارا دوسرا دن ہے ۔ہم مجبورہیں سڑکوں پر نکل کر پرامن احتجاج کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر روزگار کے دروازں کو نہیں کھولا گیا تو ہمارا دھرنا طول پکڑسکتاہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم قانون وآئین کومانتے ہیں مگر ظلم وجبر کو ہرگز برداشت نہیں کرسکتے۔ لہذا سیکورٹی فورسز کو چاہیے کہ وہ محافظانہ کردار ادا کریں رہزن اور خوف کی علامت نہ بنیں۔

واضع رہے 13اگست کو تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حیات بلوچ کو ان کے والدین کے سامنے قتل کرنے کے بعد فوج کے خلاف بہت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی حیات بلوچ کے قتل کیخلاف فوج پر بہت غم غصہ سامنے آرہا ہے جس کی وجہ سے فوج بوکھلاہٹ میں مزید بربریت پر اترآیا ہے اورسوشل میڈیا پر اپنی گرتی مورال کو بحال کرنے کیلئے پمفلٹنگ اور عوامی حلقوں میں خود کو بے گناہ اور عوام کا محافظ قرار دینے کی از حد کوشش کر رہی ہے لیکن لوگوں کی اعتماد حاصل کرنے میں ناکام ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here